اس سال حج کے دوران خانہ کعبہ یا حجراسود کوچھونا منع ہوگا

0
78

ریاض: سعودی عرب کی سرکاری خبر ایجنسی العربیہ کے مطابق کورونا کی عالمی ویاء کے باعث رواں برس دوران حج حجاج کرام اور عملے  کے لیے ماسک اور دستانے پہننا لازم ہوں گے۔ حجاج کرام کےسرکے بال تراشنے والے ایک دوسرے کےآلات استعمال نہیں کرسکیں گے۔عازمین حج نماز کے دوران بھی ایک دوسرے سے 2میٹر فاصلے کی پابندی کریں گے۔ رمی کےلیےحجاج کو پیک شدہ کنکریاں فراہم کی جائیں گی۔ سعودی حکومت کی جانب سے جاری کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق طواف کرنے والوں کی بھی قافلہ بندی کی جائے گی۔ طواف کے دوران حجاج کرام کو کم از کم ڈیڑھ میٹرکا فاصلہ رکھنا ہوگا۔ حج کے نئے قواعدوضوابط کےمطابق خانہ کعبہ یا حجراسود کوچھونا منع ہوگا۔ دوران حج مسجد الحرام میں کھانےکی اشیا لانے پرپابندی ہوگی۔ کھانے پینے، پانی پینےیاآب زمزم کے لیے ڈسپوزیبل بوتلیں اور ڈبےاستعمال کیے جا سکیں گے۔ حجاج کرام کو کھانے پینےکےبرتن دوبارہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور بسوں میں عازمین کی تعداد متعین ہوگی۔پورے سفر کے دوران ہر حاجی کی نشست متعین ہوگی۔ کسی بھی حاجی کو بس میں کھڑے ہونے کی اجازت نہیں ۔ہوگی۔العربیہ کے مطابق 18 جولائی 2020سے منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں اجازت کے بغیر جانا منع ہوگا۔ سعودی حکام کی جانب سے دوران حج رہائشی عمارتوں اور ہوٹلوں میں بیٹھنے اور انتظار کرنے کی جگہوں کو مسلسل سینیٹائز کیا جائے گا۔ دروازوں کے ہینڈل، کھانے کی میز، کرسیوں اور صوفوں کے ہتھے سینیٹائز کیے جائیں گے۔ ہوٹلز میں کھانا تیار کرنے، پیش کرنے سے قبل، حمام سے نکلنے کے بعد، کسی کو ہاتھ ملانے یا چھونےکے بعد صابن اور پانی سے ہاتھ دھونے ہوں گے۔ عبادت کے دوران حاجیوں کو ماسک اتارنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ایسے کسی بھی شخص کو حج کی اجازت نہیں دی جائے گی جس میں زکام جیسی علامات ہوں گی۔ اجازت نامے کے لیے اسے ڈاکٹر سے فٹنس سرٹیفیکیٹ لینا ہوگا۔ منیٰ میں جمرات کی رمی کے لیے سینیٹائز کنکریاں فراہم کی جائیں گی۔ منیٰ میں 10، 11، 12 اور 13 ذی الحج کو حجاج رمی جمرات کرتے ہیں جبکہ رمی کے حوالے سے طے کیا گیا ہے کہ 50 افراد پر مشتمل ایک گروپ کو ہر منزل پر رمی کے لیے جانے کی اجازت دی جائے گی۔ رمی کرتے وقت ڈیڑھ سے دو میٹر تک کا فاصلہ ضروری قرار دیا گیا ہے۔ کسی بھی خیمے میں 10 سے زیادہ حاجیوں کو ٹھہرانے کی اجازت نہیں ہوگی اور ہر خیمہ 50 مربع میٹر کا ہوگا۔

Leave a reply