امریکہ کے شہر نیو اورلینز میں نئے سال کے موقع پر ایک ہولناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک شخص نے اپنی گاڑی ہجوم پر چڑھا کر کم از کم 15 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ 30 افراد زخمی ہوگئے۔ بدھ کے روز ہونے والے اس واقعے نے پورے امریکہ کو ہلا کر رکھ دیا۔
نیو اورلینز کی مقامی حکومت کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ شہر کی معروف بربن اسٹریٹ پر پیش آیا، جہاں ایک تیز رفتار گاڑی ہجوم کے اوپر چڑھ دوڑی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ گاڑی کے ہجوم پر چڑھنے کے بعد، کار سوار نے نہ صرف گاڑی سے اتر کر فائرنگ شروع کر دی بلکہ اس دوران پولیس کے دو اہلکار زخمی بھی ہوئے۔پولیس نے فوری طور پر جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں کار سوار موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔ بعد ازاں، ایف بی آئی نے اس دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات شروع کر دیں اور گاڑی سے شمس الدین جبار نام کے 42 سالہ شخص کی شناخت کی۔
ایف بی آئی کے مطابق شمس الدین جبار امریکی شہری تھا جو امریکی فوج میں بھی خدمات انجام دے چکا تھا۔ ملزم کی گاڑی سے داعش کا جھنڈا بھی برآمد ہوا جس سے اس حملے کو ایک دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں تاکہ اس واقعے کی مکمل حقیقت سامنے لائی جا سکے۔ایف بی آئی نے تصدیق کی کہ ملزم کا تعلق ٹیکساس سے تھا اور وہ شمالی کیرولائنا میں بھی کچھ عرصہ مقیم رہا۔ اس کے علاوہ، ملزم کی سابقہ فوجی خدمات اور داعش سے تعلق کی تفصیلات بھی زیر غور ہیں۔
یہ حملہ نیو اورلینز کے شہریوں اور عالمی سطح پر امریکی سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک سنگین الارم ہے۔ مقامی حکام اور پولیس نے علاقے کو سیل کر دیا اور عوام سے تعاون کی درخواست کی ہے تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں اور اس نوعیت کے حملوں کو روکا جا سکے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ ملزم کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے تمام ممکنہ ذرائع کو استعمال کر رہے ہیں، اور واقعے کی مکمل تفصیلات سامنے آنے کے بعد اس پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ واقعہ امریکہ میں دہشت گردی کے خدشات کو بڑھا رہا ہے اور اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ دہشت گردی کی کارروائیاں ہر جگہ اور کسی بھی وقت ممکن ہو سکتی ہیں۔