سپریم کورٹ، جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف کیورواٹیو ریویو،اٹارنی جنرل چیف جسٹس کے چمبر میں پیش ہو گئے.

بعد ازاں اٹارنی جنرل نے میڈیا سے مختصر بات چیت کی ہے، صحافیوں نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس ہوجائے گا ؟ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ ابھی آپ کو تھوڑی دیر میں بتا دیتے ہیں، امید تو ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس ہو جائے گا، آج چیف جسٹس کے چیمبر میں کیوریٹو ریویو اپیلوں پر سماعت ہوئی حکومت نے رجسٹرار کے اعتراضات کے خلاف بھی اپیلیں فائل کی تھیں۔ ہم نے اپنے دلائل دیئے بعد میں فیصلہ محفوظ ہوا۔ ہم نے عدالت کو کہا کہ ملکی آئین میں دوسری بار نظرثانی داخل کرنے کی اجازت نہیں ۔ انڈیا میں ایک بار دوسری بار نظرثانی کی اپیل داخل کرنے کے لئے انڈین سپریم کورٹ کے رولز میں ترمیم کی گئی۔ انڈیا میں کیوریٹور ریویو کی ایک پرویزن موجود ہے۔ وہاں ایک فیصلہ جوڈیشل ججمنٹ میں آیا تھا۔ ہمارے پاس انتظامی سطح پر رجسٹرار کے فیصلے پر اعتراض تھا اس پر ایک remedy ہے جو اپیل کی ہے جس کا ہم نے فائدہ اٹھایا۔

اٹارنی جنرل سے صحافیوں نے پوچھا کہ کیا ان چیمبر سماعت کے دوران کوئی گلے شکوے ہوئے ؟اٹارنی جنرل سوالات پر مسکراتے رہے، صحافیوں نے سوال کیا کہ چیف جسٹس کیخلاف جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہو سکتا ہے؟اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان نے جواب دیا کہ نو کمنٹس

واضح رہےکہ وفاقی حکومت نےجسٹس قاضی فائزعیسیٰ کےخلاف کیوریٹو ریویو واپس لینےکےلیےسپریم کورٹ سےرجوع کیاتھا،حکومت کا مؤقف تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس کمزور اور بے بنیاد وجوہات پر دائر کیا گیا تھا لہٰذا حکومت نے اس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ پہلے ہی اس فیصلے کی منظوری دے چکی ہے۔

اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ریفرنس کے نام پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں اور بدنام کیاگیا، یہ ریفرنس نہیں تھا، آئین اور قانون کی راہ پر چلنے والے ایک منصف مزاج جج کے خلاف ایک منتقم مزاج شخص عمران خان کی انتقامی کارروائی تھی۔

 انصاف ہونا چاہیئے اور ہوتا نظر بھی آنا چاہیئے،

 عدالتوں میں کیسسز کا پیشگی ٹھیکہ رجسٹرار کو دے دیا جائے

 آئندہ ہفتے مقدمات کی سماعت کے لئے بنچز تشکیل

حکومت صدارتی حکمنامہ کے ذریعے چیف جسٹس کو جبری رخصت پر بھیجے،امان اللہ کنرانی

9 رکنی بینچ کے3 رکنی رہ جانا اندرونی اختلاف اورکیس پرعدم اتفاق کا نتیجہ ہے،رانا تنویر

چیف جسٹس کے بغیر کوئی جج از خود نوٹس نہیں لے سکتا،

Shares: