گزشتہ کئی عرصے سے کئی صحافیوں کے اوپر جانی حملے ہوئے جس کی ایف آئی آر بھی کاٹی گئی لیکن نا تو حکومت کی طرف سے اور نا ہی تفشیشی اداروں کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور نا ہی صحافی حضرات کو یقین دہانی کرائی گئی اس حوالے سے چند دن پہلے سٹینڈنگ کمیٹی اف انفارمیشن & ٹیکنجالوجی کے اندر بہت ہی سینئر صحافی ائے تھے جس میں حامد میر، عاصمہ شیرازی، اسد طور وغیرہ شامل تھے تاکہ صحافی حضرات جان سکے کہ حکومت صحافیوں کو انصاف فراہم کرنے کے لئے کتنے سنجیدہ ہے لیکن بدقسمتی سے ناں تو فیڈرل منسٹرز ائے اور نا ہی چیف منسٹر موجود تھے
کہا جارہا تھا کہ پرائمنسٹر کسی فنکشن میں بزی ہیں اور وزراء اسی وجہ سے نہیں آئے تھے پہلی بات یہ کہ یہ ایک سیرئیس قسم کا معاملہ ہے اور ان میں سے اگر فیڈرل منسٹرز اور چیف منسٹز اگرآدھا گھنٹہ بھی دے دیتے تو معاملہ حل ہوتا دوسری بات یہ کہ جو ادارے والے آئے تھے ان میں سے جونئیر افیسرز کو بھیجا گیا تھا جن کے پاس کسی قسم کے نا کوئی ثبوت تھے اور نا ہی شواہد تھے کہ یہ معاملہ کس طرح حل کیا جائے گا تیسری بات یہ کہ جو ہمارے سینئر جرنلسٹ آئے تھے ان کو زیادہ پتہ اور معلومات ہیں اپنے کیسز کا اپنے انویسٹیگیشن اور اپنے فنگرپرنٹس کا ،اکثر کے CCTV فوٹیج میں گاڑیوں کے نمبر تک واضح نظر ائے ہیں لیکن جو اداروں کے لوگ آئے تھے ان کے پاس کسی قسم کی کوئی انفارمیشن نہیں تھی اور نا ہی انہوں نے کوئی پیش رفت کی تھی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ کمیٹی کا استحقاق ہے؟ کہ جس منسٹر کو بلائے وہ بالکل اتا ہی نہیں اور نا ہی وہ کمیٹی کو سیرئیس لیتا ہے
چوتھی بات یہ ہے کہ جو رپورٹ ہے اس کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے تاکہ پوری قوم کو پتہ چلے کہ حکومت کہاں تک صحافیوں کی تحفظ کرنے میں کامیاب رہی ہے تحریک انصاف والے اقتدار میں انے سے پہلے صحافتی ازادی اور صحافیوں کی تحفظ کی فراہمی کے تو بڑے دعوے سے کررہے تھے اب دیکھتے ہیں کہ اب جب تحریک انصاف برسراقتدار ائی تو کیا وہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب ہونگے؟ کیا تحریک انصاف صحافیوں کے گلے شکوہ دور کرنے میں کامیاب ہوپائے گی؟ یا تحریک انصاف کی باقی وعدوں جیسے صحافیوں والی بات بھی بس صرف باتوں کی حد تک محدود تھی اگے اگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟
Tweeter ID Handel
@BismaMalik890