سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے حال ہی میں بجلی کی قیمتوں اور پاور پلانٹس کے ساتھ حکومتی معاہدوں پر تشویشناک انکشافات کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ معاہدوں کی وجہ سے حکومت کچھ پاور پلانٹس سے بجلی 750 روپے فی یونٹ تک خرید رہی ہے۔ گوہر اعجاز کے مطابق، حکومت کول پاور پلانٹس سے اوسطاً 200 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی خرید رہی ہے، جبکہ ونڈ اور سولر کی قیمت 50 روپے فی یونٹ سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگے ترین آئی پی پیز (انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کو کی گئی ادائیگی 1.95 کھرب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
سابق وزیر نے تین خاص پلانٹس کا ذکر کیا جن کو حکومت کم لوڈ فیکٹر پر بھاری رقوم ادا کر رہی ہے۔ ان تین پلانٹس کے لیے کل 370 ارب روپے کی ادائیگی کی جا رہی ہے، جو سال بھر صرف 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر چل رہے ہیں۔اعجاز نے وضاحت کی کہ یہ صورتحال معاہدوں میں ‘کیپیسٹی پیمنٹ’ کی شرط کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے، جس کے تحت آئی پی پیز کو بجلی پیدا کیے بغیر بھی بڑی رقوم ادا کی جاتی ہیں۔انہوں نے تجویز دی کہ صرف سستی ترین بجلی فراہم کرنے والوں سے ہی بجلی خریدی جائے۔ اعجاز نے بتایا کہ ان پلانٹس میں سے 52 فیصد حکومت کی ملکیت ہیں، 28 فیصد نجی شعبے کی، جس کا مطلب ہے کہ 80 فیصد پلانٹس پاکستانیوں کی ملکیت میں ہیں۔
سابق وزیر نے کرپشن، بدانتظامی اور نااہلی کو ان اونچی قیمتوں کا ذمہ دار قرار دیا، جس کی وجہ سے عوام کو بجلی 60 روپے فی یونٹ کے حساب سے فروخت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ملک کو بچانے کے لیے ان معاہدوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔ گوہر اعجاز نے کہا کہ اب یہ قوم پر منحصر ہے کہ وہ آئی پی پیز کے بارے میں کیا فیصلہ کرتی ہے.

حکومت بجلی 750 روپے فی یونٹ تک خرید رہی ہے. گوہر اعجاز
Shares:






