کراچی: عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک تقریب میں کہا ہے کہ انفرادی بجلی پیدا کرنے والے ادارے (آئی پی پیز) کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ ملک کی معیشت کو تباہ کریں، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ معیشت خود آئی پی پیز کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے حکومت پاکستان کی جانب سے کئے گئے وعدوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "حکومت جو وعدہ کرتی ہے اس پر کھڑی نہیں رہتی۔ آپ کیسے ملک چلا سکتے ہیں؟” انہوں نے کہا کہ "آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ 411 ارب روپے کی بچت ہوئی، لیکن اس کے عوض آپ کو 4 ہزار ارب روپے ادا کرنا پڑتے ہیں۔سابق وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ 2014 میں ملک میں 16 گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، لیکن آج پاکستان کی کل بجلی کی پیداوار صرف 18 ہزار میگاواٹ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ "پاکستان آج صرف 18 ہزار میگاواٹ بجلی پر کھڑا ہے۔”

خاقان عباسی نے مزید کہا کہ "مجھے پلانٹس کے نام زبانی یاد ہیں، کیپسٹی چارجز تقریباً 18 روپے فی یونٹ بنتے ہیں۔ اگر آج ڈالر کی قیمت 100 روپے ہوتی تو یہ 18 روپے 6 روپے ہوتے۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان سالانہ 90 ارب یونٹس بجلی پیدا کرتا ہے، اور یہ کہ بجلی کی کھپت بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم نے اپنی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ اگر ڈالر 100 روپے کا ہوتا تو معیشت ترقی کر رہی ہوتی، آج ہر یونٹ 3 روپے کا ہوتا۔ سارا پاکستان ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا ہوا ہے کہ آئی پی پیز پاکستان کو کھا گئے۔خآقان عباسی نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہمیں سمجھ نہیں ہے کہ دنیا اور ملک کیسے چلتے ہیں، اور ہمیں مارکیٹ بیسڈ اکانومی کی حقیقی تعریف بھی نہیں معلوم۔ انہوں نے کہا کہ "آج بھی ہمارے ریگولیٹرز انتہائی کمزور ہیں۔سابق وزیراعظم نے واپڈا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ "کسی زمانے میں واپڈا ایک بہترین ادارہ تھا، لیکن آج ہمیں موجودہ مسائل کو سمجھنے اور ان کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔عباسی کی یہ تقریر اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان بجلی کی قلت اور معیشت کی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے، جس نے عوامی زندگی کو متاثر کیا ہے اور حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔

Shares: