حکومت نے جماعت اسلامی کے 35 کارکنان کی فوری رہائی کا حکم دے دیا ہے، عطا تارڑ

0
87
Attaullah Tarar

راولپنڈی: حکومت پاکستان اور جماعت اسلامی کے درمیان جاری کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ۔ راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام دھرنے پر بات چیت کا دوسرا مرحلہ راولپنڈی کمشنر آفس میں منعقد ہوا، جس میں دونوں فریقین نے اہم پیش رفت کی۔حکومتی وفد میں وزیر اطلاعات عطا تارڑ، ڈاکٹر فضل چودھری اور وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام شامل تھے، جبکہ جماعت اسلامی کے وفد کی قیادت لیاقت بلوچ نے کی۔ مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کئی اہم انکشافات کیے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت نے جماعت اسلامی کے 35 کارکنان کی فوری رہائی کا حکم دے دیا ہے، جو کہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو دو ماہ کے لیے 50 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے، جو کہ عوام کو ریلیف دینے کی ایک اہم کوشش ہے۔

عطا تارڑ نے حکومت کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا ایک مشکل کام تھا، جسے حکومت نے کامیابی سے انجام دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اخراجات میں کمی، نجکاری اور معاشی اصلاحات کے ذریعے عوام تک ریلیف پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔جماعت اسلامی کے مطالبات کے حوالے سے عطا تارڑ نے بتایا کہ ان کے 10 مطالبات ہیں، جو بنیادی طور پر زراعت، بجلی اور ٹیکس سے متعلق ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت خوشحال اور خودمختار پاکستان کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔معیشت کے حوالے سے وزیر اطلاعات نے کہا کہ روپے کا استحکام حکومت کا سب سے بڑا اقدام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور معیشت کو بہتر کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

دھرنے کے حوالے سے عطا تارڑ نے کہا کہ لیاقت باغ کے مقام کا تعین کیا گیا تھا، کیونکہ سڑکیں بند ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات کے اگلے دور میں معاملات خوش اسلوبی سے طے پائیں گے۔توانائی کے شعبے میں حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعظم نے پہلے ہی سولر ٹیوب ویلز کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 38 ہزار سولر ٹیوب ویلز بلوچستان میں لگائے جا رہے ہیں، جبکہ پنجاب، سندھ، اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کے ساتھ مل کر بینکنگ فنانس کے ذریعے ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔عطا تارڑ نے یہ بھی بتایا کہ ایک ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو آئندہ مذاکرات کرے گی۔ اس کمیٹی میں وزیر پانی و بجلی، سیکرٹری توانائی، وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے نمائندوں کو شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دن دوپہر 12 بجے دوبارہ مذاکرات متوقع ہیں۔

وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام نے حکومت کی مالی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جیب میں اگر 100 روپے ہوں اور مطالبہ 200 روپے کا ہو تو 100 روپے کہاں سے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ذرائع آمدن اور اخراجات دیکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔طارق فضل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے جو مذاکرات رکھے، وہی باتیں تمام عمائدین کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے دور میں مزید بہتری آئے گی تاکہ دھرنا جلد از جلد ختم ہو سکے۔مجموعی طور پر، یہ مذاکرات حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان تعلقات میں بہتری کی طرف ایک اہم قدم معلوم ہوتے ہیں۔ دونوں فریقین کی جانب سے مثبت رویے کا مظاہرہ کیا گیا، جس سے امید کی جا سکتی ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید پیش رفت ہو گی۔ تاہم، یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا یہ مذاکرات دھرنے کے خاتمے اور تمام معاملات کے حل تک پہنچ سکیں گے۔ آنے والے دنوں میں مزید واضح تصویر سامنے آنے کی توقع ہے۔

Leave a reply