لاہور: حکومت کی جانب سے بعض ادویات پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کیے جانے سے قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مریضوں اور ان کے لواحقین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ادویات پر ٹیکس نہ لگایا جائے تاکہ انہیں ریلیف مل سکے۔میڈیکل اسٹور مالکان کے مطابق، حکومت نے جلدی امراض، طاقت کی ادویات، ملٹی وٹامنز، کیلشیم، ملک پاؤڈر، شوگر اسٹرپس، اور ہربل ادویات پر ٹیکس نافذ کیا ہے، جس کا براہ راست اثر ان مریضوں پر پڑا ہے جو مستقل بیماریوں میں مبتلا ہیں، خصوصاً بزرگ افراد، کمزور مریض، اور بچے۔ پہلے یہ لوگ ایک سے دو ہفتے کی دوا خرید لیتے تھے، لیکن اب انہیں صرف ایک یا دو دن کی دوا خریدنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔
ڈرگ پاکستان لائرز فورم کے صدر نور مہر نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہربل، ہومیوپیتھی، وٹامنز اور فوڈ سپلیمنٹس پر ٹیکس لگانا سراسر ظلم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈرگ ایکٹ کے مطابق ان ادویات پر ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا، اور حکومت کا یہ اقدام قانونی لحاظ سے بھی درست نہیں ہے۔مریضوں کے ساتھ ان کے اہل خانہ نے بھی حکومت سے اس فیصلے پر فوری نظرثانی کی اپیل کی ہے تاکہ ان کے لیے بنیادی ادویات کی خریداری مزید مشکل نہ بنے۔یہ صورت حال ملک کے صحت کے نظام پر سنگین سوالات اٹھاتی ہے، اور اگر حکومت نے اس مسئلے کو فوری طور پر حل نہ کیا تو مریضوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

Shares: