کراچی: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کراچی میں فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مڈل مین پر سختی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دالوں اور مرغی جیسی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام کے لیے ناقابل برداشت ہوتا جا رہا ہے، اور اس صورتحال میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومتی اقدامات ناگزیر ہوچکے ہیں۔وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت عوام تک براہِ راست ریلیف پہنچانے کے عمل میں مڈل مین کو رکاوٹ بننے کی اجازت نہیں دے گی اور ایسے اقدامات کیے جائیں گے جن سے قیمتیں قابو میں رکھی جا سکیں۔ انہوں نے مڈل مین کے کردار کو مہنگائی میں ایک بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اثر و رسوخ کو محدود کیا جائے گا تاکہ عوام کو سستی اور معیاری اشیاء دستیاب ہوسکیں۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کرپشن پر قابو پانے کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن پر قابو پانا اور شفافیت لانا حکومت کے اہم مقاصد میں شامل ہے، جس کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال بنیادی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ڈیجیٹل نظام کے ذریعے حکومتی اقدامات میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا، اور عوامی وسائل کا درست استعمال ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت صنعتوں کو دی جانے والی مراعات کو اہداف سے مشروط کرے گی، یعنی اب صنعتوں کو مراعات بغیر کسی کارکردگی کے نہیں دی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام صنعتوں کو زیادہ فعال اور مؤثر بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے تاکہ ملک کی معیشت کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ حکومت کو ملکی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ٹیکس بڑھانا پڑے گا، مگر اس کا بوجھ صنعتکاروں اور تنخواہ دار طبقے پر نہیں ڈالا جائے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ نئے ٹیکسز سے معاشی بحران کے خاتمے اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے وسائل اکٹھے کیے جائیں گے، لیکن ان سے کم آمدنی والے طبقے اور تنخواہ دار افراد پر منفی اثرات نہیں پڑیں گے۔سینیٹر محمد اورنگزیب کے اس خطاب کو کاروباری طبقے کی طرف سے مثبت ردعمل ملا ہے، جبکہ عوام نے بھی مڈل مین پر سختی کرنے کے حکومتی ارادے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

Shares: