وفاقی حکومت کے قرضوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

DEBT

اسلام آباد: پاکستان میں وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 70 ہزار 362 ارب روپے پر پہنچ گیا ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگست 2024 تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا ڈیٹا اپنی ویب سائٹ پر جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق ملک کی مالیاتی صورتحال میں سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔
دستاویز کے مطابق، رواں مالی سال کے پہلے دو مہینوں میں وفاقی حکومت کا قرض 1448 ارب روپے بڑھ گیا۔ خاص طور پر، اگست کے مہینے میں مرکزی حکومت کے قرضے میں 739 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ اضافہ ملکی معیشت پر دباؤ بڑھانے کے ساتھ ساتھ عوامی خدمات اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی میں مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ستمبر 2023 سے اگست 2024 کے ایک سال کے دوران وفاقی حکومت کا قرضہ 6 ہزار 392 ارب روپے بڑھا۔ اس عرصے میں مجموعی طور پر قرضوں میں ہونے والا یہ اضافہ ملک کی اقتصادی استحکام کے لیے ایک اہم چیلنج بن چکا ہے۔
اگست 2024 تک وفاقی حکومت کا مقامی قرضہ 48 ہزار 339 ارب روپے تھا، جب کہ بیرونی قرضہ 22 ہزار 23 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں ملکی معیشت میں عدم توازن اور مالیاتی انحصار کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے، جس سے عوامی خدمات میں کمی اور ترقیاتی منصوبوں کی تاخیر ہو سکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قرض کے بڑھتے ہوئے حجم کے ساتھ، معیشت میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اس کے علاوہ، حکومتی اخراجات میں اضافہ اور محصولات میں کمی کی صورت میں، عوام کو مزید مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ صورتحال ملک کی معیشتی استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔اس تمام صورتحال میں، وفاقی حکومت کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ اس بڑھتے ہوئے قرضے کے حجم کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بھی مستحکم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ یہ اقدامات عوامی خدمات کی بہتری اور ملک کی ترقی کے لیے نہایت اہم ہوں گے، تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

Comments are closed.