حکومتی پالیسیوں نے گندم کی بمپر کراپ کو نقصان پہنچایا؛ بلاول بھٹو زرداری

bilawal

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حالیہ خطاب میں موجودہ حکومت کی پالیسیوں کو ملک کی زرعی معیشت کے لئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی فیصلوں نے گندم کی فصل کو تباہ کیا ہے۔ بلاول بھٹو نے اپنی والدہ شہید بینظیر بھٹو کے دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت آلو کی بمپر کراپ ہوئی تھی اور بینظیر بھٹو نے دلیرانہ فیصلہ لیا تھا کہ حکومت آلو خریدے گی تاکہ کسانوں کو نقصان نہ ہو۔بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ جب بینظیر بھٹو نے فیصلہ کیا تھا کہ حکومت آلو خرید کر مچھلیوں کو کھلائے گی لیکن کسانوں کو بھوکا نہیں سونے دے گی، اس وقت اسلام آباد میں موجود بیوروکریسی نے ان کے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ لیکن بینظیر بھٹو نے اپنے کسانوں کی فلاح کے لئے ہر چیلنج کو قبول کرتے ہوئے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور ہر پاکستانی کسان موسمیاتی تبدیلی اور حکومتی نا اہلی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ ان کے مطابق، آج ہر طبقہ پریشان ہے، اور حکومتی پالیسیاں کسانوں کو مزید مشکلات میں ڈال رہی ہیں۔انہوں نے آصف زرداری کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ صدر بنے، اُس وقت پاکستان گندم، چاول، اور چینی باہر سے منگواتا تھا، لیکن آصف زرداری نے کسانوں کو وہ پیسہ دیا تاکہ وہ خود اپنی پیداوار کو بڑھا سکیں۔ اس کے برعکس، آج حکومت کی پالیسیاں زرعی شعبے کو کمزور کر رہی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کے کسانوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سمارٹ ایریگیشن اور گرین ایریگیشن جیسی جدید تکنیکی طریقوں کو اپنانا ہوگا تاکہ زرعی شعبے کو موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے بچایا جا سکے۔ پرانے اور مہنگے طریقے ہماری معیشت کے لئے مزید نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔بلاول بھٹو نے کسانوں کے لئے ہاری کارڈ متعارف کرانے کا اعلان کیا، جو زرعی انقلاب کا آغاز ہوگا۔ اس کارڈ کے ذریعے کسانوں کو بیج، قدرتی آفات کے دوران انشورنس، اور دیگر ضروری وسائل فراہم کیے جائیں گے۔ ان کے مطابق، وقت کی ضرورت ہے کہ ہم کسانوں کو ایسے بیج مہیا کریں جو ہر موسم میں کاشت ہو سکیں۔بلاول بھٹو زرداری نے عدالتی نظام پر بھی بات کی اور کہا کہ بینظیر بھٹو نے اس نظام کے مسائل کا حل بتایا تھا، اور پیپلز پارٹی آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ کرتی ہے، جس میں چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی ہو۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئینی ترامیم کے لیے جے یو آئی کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور حیدرآباد میں 18 اکتوبر کو جوڈیشل ریفارمز کا مطالبہ کیا جائے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا ہے اور وہ جمہوری عمل کو مضبوط کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکن بی بی شہید کے وعدوں کو نبھانے کے لیے کمپرومائز نہیں کریں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ زرعی شعبے کو بچانے اور ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کسانوں کی حمایت ضروری ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ کسانوں کو براہ راست سبسڈی دی جائے اور فرٹیلائزر کمپنیوں کے بجائے کسانوں کو خود سپورٹ فراہم کی جائے۔

Comments are closed.