اسلام آباد (رپورٹ شہزاد قریشی) حکومت پاکستان کا مجموعی طور پر 22 ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کا معاہدہ موجود ہے۔ یعنی ان ممالک کی شہریت رکھنے والوں کو پاکستان کی شہریت حاصل کرنے کے لیے اپنی شہریت چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ان ممالک میں برطانیہ، فرانس، اٹلی، بیلجیئم، آئس لینڈ، آسٹریلیا، نیوی لینڈ، کینیڈا، فن لینڈ، مصر، اردن، شام، سوئٹزرلینڈ، نیدر لینڈز، امریکہ، سویڈن، آئرلینڈ ، بحرین، ڈنمارک، جرمنی اور ناروے شامل ہیں۔ پاکستانی شہریت کے حوالے سے سیٹیزن شپ ایکٹ 1951 موجود ہے جو یہ بتاتا ہے کہ کون پاکستانی شہریت کا حامل ہو سکتا ہے اور کون نہیں۔ اس قانون کی 23 شقیں ہیں جس میں مختلف شرائط کے ساتھ پاکستانی شہریت کے حوالے سے تفصیلات درج ہیں۔ اس ایکٹ کی دفعہ 10 میں اس بات کی وضاحت موجود ہے کہ شادی کی صورت میں کون پاکستانی شہریت کا حق دار ہوگا اور کون نہیں۔ اس دفعہ کے تحت پاکستانی مرد اگر کسی غیر ملکی خاتون سے شادی کرتے ہیں تو ان کی ساتھی اس بات کی حق دار ہے کہ وہ پاکستانی شہریت حاصل کر سکے۔ مگر یہ حق خاتون کو نہیں دیا گیا ہے۔ پاکستان کے الیکشن کمیشن نے سنہ 2012 میں کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت یہ شرط بھی رکھی کہ ہر امیدوار کو یہ بیان حلفی جمع کروانا ہوگا کہ وہ کسی اور ملک کا شہری نہیں ہے۔ مختلف مواقع پر سیٹیزن شپ ایکٹ 1951 میں ترامیم کی جاتی رہی ہیں۔ رواں برس اگست میں بھی اس قانون میں ترمیم کی گئی جس کے تحت کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے والے پاکستانی شہریت چھوڑنے والے افراد کو دوبارہ پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی اجازت دی گئی۔
اس سلسلے میں او پی ایف کے چیئرمین سید قمر رضا نے باغی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ تین چار دن سے پاکستان میں موجود اور بیرون ملک میں موجود افواہ ساز فیکٹریاں اورسیز پاکستانیوں کے بارے میں ڈبل نیشنلٹی کو لے کر افواہیں پھیلا رہی ہیں جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی اور پرتگال میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خوشخبری ہے کہ ان کو بھی ڈبل نیشنلٹی رکھنے کا قانون پاس کیا جا رہا ہے۔ جبکہ اس میں ترکیہ میں موجود اورسیز پاکستانیوں کے بارے میں بھی سوچا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے واحد چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر ہیں جنہوں نے امریکہ سمیت یورپ بھر میں مقیم اورسیز پاکستانیوں کے پاس خود جا کر ان کے مسائل سے آگاہی حاصل کی ہے اور پاکستان میں ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات کیے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کچھ لوگ اورسیز پاکستانیوں کے بارے میں پروپیگنڈا کر کے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ سید قمر رضا نے کہا کہ اورسیز پاکستانی ہمارے ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں جو اپنی محنت، دیانت اور لگن سے نہ صرف دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں بلکہ زرمبادلہ کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنیاد فراہم کر رہے ہیں ان کی قربانیاں اور خدمات ہمارے قومی ترقی کے سفر میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔








