وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہو گا،
اٹارنی جنرل کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ایک خط آیا جس کی سوشل میڈیا پر گونج تھی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز نے اپنی شکایات سپریم کورٹ کو بھیجیں،چیف جسٹس پاکستان نے خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان ان سے اس معاملے پر گفتگو کریں، دو بجے ہونے والی اس ملاقات میں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی، وزیر اعظم اور میں بطور وزیر قانون بھی شریک ہوا،اس گفتگو میں ٹیکس سے متعلقہ کیسز بھی زیر بحث آئے، ہم خود ان سب مسائل کا شکار رہے ہیں، اس معاملے کی چھان بین حکومت کا فرض ہے،سب سے پہلے اس معاملے کی انکوائری کی ضرورت ہے، کل یہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھا جائیگا اور کسی نیک نام ریٹائرڈ شخصیت سے اس کمیشن کی سربراہی کی درخواست کی جائیگی،ہر ادارے کو اپنی ڈومین میں آئین کے مطابق رہ کر کام کرنا پڑے گا، وزیر اعظم کل یہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے،کابینہ کے ٹی او آرز نا صرف ان معاملات سے متعلق ہوں گی بلکل کوشش ہو گی ماضی کے معاملات بھی اس میں شامل ہوں، کمیشن کے سربراہوں میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس بھی ہو سکتے ہیں، کمیشن آف انکوائریز ایکٹ کے تحت تعیناتی کی جائے گی،وزیراعظم نے کہا ہے کہ مملکت پاکستان آئین اور قانون کے مطابق چل رہی ہے اور تمام ادارے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کر رہے ہیں،ججز کا معاملہ پہلی بار سامنے نہیں آیا بلکہ پہلے بھی ایسا ہوتا رہا ہے، وزیراعظم نے ملاقات میں یہ یقین دہانی کروائی کہ اس حوالے سے چھان بین ہونی چاہئے، مس کنڈنکٹ ہوا یا نہیں معاملہ عدلیہ پر چھوڑ رہے ہیں،وزیراعظم کا کہنا ہے عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیر صدارت اجلاس ختم
ایسا لگتا تحریک انصاف کے اشارے پر ججز نے خط لکھا،سپریم کورٹ میں درخواست دائر
ججزکا خط،اسلام آباد ،لاہور ہائیکورٹ بار،اسلام آبا بار،بلوچستان بار کا ردعمل
عدالتی معاملات میں مداخلت، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط
ججز کا خط،انکوائری ہو،سپریم کورٹ میں اوپن سماعت کی جائے، بیرسٹر گوہر