پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ 24 نومبر کو ڈی چوک پر دھرنا ہو گا، ہم ریاستی قوانین پر عمل کریں گے،
نجی ٹی وی 365 نیوز میں سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے شیر افضل مروت سے سوال کیا اور کہا کہ مروت صاحب اچھا لگے یا برا لگے، آپ لوگ ایس ایچ او وغیرہ سے نہیں ڈرتے ہوں گے، ہم تو واپڈا کا لائن مین آ جائے تو اس کی بھی منت سماجت شروع کر دیتے ہیں،جس پر شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ میرا خیال یہ ہے کہ آٹھ فروری کو ان حالات میں ووٹ ڈالنا یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے پنجاب کی سیاست کو دیکھیں 1947 سے لے کر اب تک اسٹیبلشمنٹ کی سیاست رہی،پہلی بار اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ووٹ دیا، مبشر لقمان نے کہا کہ اب 24 کو کیا ہو گا، جس پر شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ہم دھرنے پر پہنچ گئے اور دھرنا جما لیا تو توقع کریں گے کہ حکمران کن کن غلطیوں کا ارتکاب کریں گے، آنسو گیس ، لاٹھی چارج کریں گے، رینجرز یا فوج کو درمیان میں ڈالا، یہ حد سے بڑھ جاتے ہیں تو پھر پورا پاکستان اٹھ کھڑا ہو گا
مبشر لقمان نے سوال کیا کہ اس بار کتنے سرکاری ملازم ہوں گے، پچھلی بار ریسکیو والے بھی تھے، انکی ضمانتین بھی نہیں ہوئی جس پر شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ضمانتیں ہو گئی ہیں اور گاڑیاں بھی لے لی ہیں، سرکاری ملازمین پولیس والے پروٹوکول ہیں، یہ اسکے گارڈ ہیں، جو ساتھ ہوتے ہیں،یہ ہزاروں میں نہیں ہوتے چالیس پچاس ہوتے ہیں، 22 پولیس والے گرفتار ہوئے تھے، 1122 ایمرجنسی ایڈ کے لئے ہے تا کہ اگر کوئی واقعہ ہو تو وہ ساتھ ہوں اور ریسکیو کے کام کریں،
مبشر لقمان نے سوال کیا کہ 24 تاریخ کو کیا کرنا ہے، شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ لاکھوں لوگوں کو ڈی چوک پر بٹھا دیں، ہم نے اتنے لوگوں کو نکالنا ہے کہ دنیا کی توجہ حاصل کرنی ہے، ہمارے پاس اب کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، مبشر لقمان نے کہا کہ علی امین کہتا ہے کہ اڈیالہ کی دیواریں توڑ کر عمران کو نکال لوں گا، جس پر شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ہم کوئی توڑ پھوڑ نہیں کریں گے ریاست کےقوانین پر عمل کریں گے، مبشر لقمان نے کہا کہ پھر آپ ڈی چوک میں دھرنا نہیں دے سکتے، شیر افضل مروت نے کہا کہ کس نے کہا ، احتجاج کا ہمیں حق ہے، ہم کر سکتے ہیں،مویشی منڈی میں ہمیں جگہ دینا ان کی بدمعاشی ہے،احتجاج سے محروم کرنا خلاف قانون ہے، ماضی میں کچھ ایسا ہوا تب بھی ٹھیک نہیں ہوا تھا، ہم پہلے بھی ڈی چوک گئے، مظاہرے بھی کئے اور ہم پر مقدمے بھی ہوئے،