اسلام آباد: 26 ویں آئینی ترامیم سے متعلق حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے۔

باغی ٹی وی : مجوزہ ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت 7 ارکان پر مشتمل ہوگی، چیف جسٹس اور دو سینیئر ترین ججز رکن ہوں گےایک وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی جس کے پہلے چیف جسٹس کا تقرر صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر کریں گے جبکہ آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس اور تین سینیئر ججز کا تقرر کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا اور کمیٹی میں 4 ارکان پارلیمنٹ، وفاقی وزیر قانون اور پاکستان بار کونسل کا نمائندہ شامل ہوگا ۔

مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ آئینی عدالت کے ججز کے تقرر کیلئے کمیشن تشکیل دیا جائے گا جس کے سربراہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت ہوں گے اور کمیشن میں آئینی عدالت کے پانچ سینئر ترین ججز ممبران ہوں گے صوبائی آئینی عدالتیں چیف جسٹس، صوبائی وزیر قا نون، بارکونسل کے نمائندے پرمشتمل ہوگی۔

صحرا صحارا میں بارش،50 سال سے خشک جھیل دریا بن گئی

مجوزہ ترمیم کے مطابق جج کی اہلیت رکھنے والے کیلئے نام پرمشاورت کے بعد وزیراعظم معاملہ صدرکوبھجوائیں گے، وفاقی آئینی عدالت کے باقی ممبران کا تقرر صدر چیف جسٹس کی مشاورت سے کریں گے، چیف جسٹس اور ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے وزیراعظم کو دئیے جائیں گے جج کی عمر 40 سال، تین سالہ عدالت اور 10 سالہ وکالت کا تجربہ لازمی ہوگا، جج کی برطرفی کیلئے وفاقی آئینی کونسل قائم کی جائے گی اور کسی بھی جج کی برطرفی کی حتمی منظوری صدر مملکت دیں گے۔

پاکستان میں کرپشن ختم کرنے کے لیے تحقیقاتی نظام بہتر بنایا جائے،آئی ایم ایف

مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گا، چاروں صوبائی آئینی عدالتوں کے فیصلوں پر اپیل وفاقی عدالت میں ہوسکےگی سپریم کورٹ کےچیف جسٹس کا تقرر بھی 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہوگا اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر تین سینیئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔

میجر (ر) میثم رضا اعوان نے شہباز گل کو اوقات یاد دلا دی

Shares: