مسئلہ فلسطین،کشمیر کا حل امریکاکے پاس، تجزیہ: شہزاد قریشی

تیسری عالمی جنگ سے بچنے کیلئے تنازعات کی بنیادی وجوہات پر توجہ کی ضرورت
0
125
qureshi

راکٹوں اور ڈورنز کی رات، امریکہ نے اسرائیل کو واضح پیغام دیا ہے کہ امریکہ غزہ میں نیتن یاہو کے طرز عمل پر تنقید کر سکتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ اسرائیل کو اکیلا چھوڑ دیگا یا جو بھی اسرائیل کی سلامتی کو نشانہ بنائے گا اسکے ساتھ نرمی برتی جائے گی ،امریکہ واحد طاقت نہیں تھی جس نے ایرانی راکٹوں اور ڈورنز کو گرایا اس میں برطانیہ اور فرانس بھی شامل تھے، راکٹوں اور ڈورنز کی رات نے ایک پیغام بھی دیا جس نے ایران کی فوجی ٹیکنالوجی پر مغربی اور اسرائیل کی تکنیکی برتری کو واضح کیا ، سیاسی اورسفارتی سطح پر ظاہر کیا کہ اسرائیل کو ان چیلنجز کے ساتھ مضبوط مغربی تحفظ حاصل ہے جو اُسے نشانہ بنا سکتے ہیں، بلاشبہ امریکہ نے ایرانی حملے کے تناظر میں نتین یاہو کی حمایت کی لیکن اس نے فوری طور پر یہ واضع کیا کہ وہ اسرائیلی ردعمل کی حمایت نہیں کرتا اور اگر ایسا ہوا تو وہ اس میں حصہ نہیں لے گا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا نتین یاہو امریکی مشورہ پر عمل کرتے ہوئے ایرانی حملے کا جواب نہیں دیں گے؟ تاہم ایران نے اسرائیل اور دنیا کو پیغام دیا ہے کہ وہ اسرائیل پر براہ راست حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،

مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق راکٹوں اور ڈورنز کی رات اسرائیل کو ایک بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے تاہم مشرق وسطیٰ میں راکٹوں اور ڈرونز کی رات کے بعد بہت سے سوال اٹھ رہے ہیں، امریکہ اور مغربی ممالک کو اسرائیل اور فلسطین کے معاملے کو حل کرنا چاہیے،صدیوں سے جاری اس مسئلے کا واحد حل امریکہ کے پاس ہے جبکہ مسئلہ کشمیر کا حل بھی امریکہ کے پاس ہے وہ ان مسائل کو حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے ، فلسطین اورکشمیر میں خون کی ندیاں بہہ چکی ہیں بے گناہ انسانوں سے قبرستان بھرچکے ہیں،تنازعات کی بنیادی وجوہات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کو تیسری عالمی جنگ سے بچایا جائے۔

Leave a reply