معاشی بحران،سیاسی عدم استحکام،حل چاہیے،تجزیہ: شہزاد قریشی

qureshi

معاشی بحران،سیاسی عدم استحکام،حل چاہیے،تجزیہ: شہزاد قریشی
قوم کے بنیادی مسائل سیاستدانوں کے بے معنی شور شرابے تلے دب کر رہ گئے ہیں معاشی بحران اور سیاسی عدم استحکام نے ملک اور عوام کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ملکی سیاسی جماعتوں بشمول حکمران جماعت کی طرف سے پاک فوج اور عدلیہ بارے پروپیگنڈے نے تو دنیا بھر میں پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جبکہ دوسری طرف ایک سیاسی جماعت کے ارکان اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان اور کارکن عہدیداروں سمیت زنجیریں پہن کر گرفتاریاں دے رہے ہیں یعنی رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے عجب بے معنی شور ہے نہ جانے ہمارے سیاستدانوں کا آئین کو لیکر حساب کتاب اتنا کمزور کیوں ہے سیاست کی دنیا میں دھند دن بدن بڑھتی جا رہے آئین کی کتاب میں سب درج ہے بلکہ پوری وضاحت کے ساتھ درج ہے اگر یہ آئینی سوال کہ الیکشن کب ہوں کس طرح ہونگے الیکشن کی تاریخ کون دیتا ہے ، دو چار کی طرح بالکل آسان ہے حیرت ہے ہمارے سیاستدانوں سے یہ پھر بھی حل نہیں ہو رہا ہے

اس وقت ملک کی سیاست آئین اور الیکشن ، محسوس ہوتا ہے کہ 75سالوں اور1973ء میں آئین بنایا گیا مگر 1973سے لیکر تا دم تحریر ملک میں خالص جمہوریت نہیں رہی اگر خالص جمہوریت قائم رہتی تو آج جمہور کے بنیادی مسائل حل ہو چکے ہوتے آمریت نے اس آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا اور آج کی جدید واٹس اپ گروپس اور ٹویٹ جمہوریت بھی آئین سے کھلواڑ ہی کر رہی ہے حیرت ہے ایک طرف جمہوریت کا نعرہ، پارلیمنٹ کی بالادستی کا نعرہ ،قانون کی حکمرانی کا نعرہ اور دوسری طرف آئین کے ساتھ کھلواڑ سیاسی جماعتوں پر یہ ایک سوالیہ نشان ہے ؟عدالتوں کا احترام کریں ادب اور تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے بات کریں ملکی سلامتی کے اداروں بشمول عدلیہ کے بارے میں زہریلا پروپیگنڈہ نہ کریں کسی بھی ملک کے یہ ادارے انتہائی اہم ہوتے اور ان کا کردار بھی اہم ہوتا ہے اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور مسائل کی گتھی کو سلجھایا جائے جمہوریت کی خاطر اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ اپنا کردار ادا کریں ورنہ شاید پھر کے تیرے دل میں اتر جائے میری بات ۔۔۔!

Comments are closed.