انتشار اور عدم استحکام کا حل کیا قومی حکومت؟تجزیہ:شہزاد قریشی

0
101
qureshi

وطن عزیز کبھی حالت جنگ میں ہوتا ہے تو کبھی حالت انتشار میں، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے پاک فوج جملہ اداروں پولیس ، عوام نے قربانیاں دی ہیں۔ حالت جنگ کا یعنی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تو قربانیاں دینے والوں نے دی ۔اب اس حالت انتشار کے خاتمے کے لئے سیاسی و مذہبی جماعتوں کو قربانی دینا ہوگی۔ آخر کب تک پاکستان بطور ریاست اور عوام حالت انتشار میں رہے گی ؟صدارتی نظام بھی آزما چکے۔ ٹیکنو کریٹ بھی، اب اس انتشار اور عدم استحکام کا حل کیا قومی حکومت ہے ؟ بین الاقوامی دنیا میں تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ امریکہ میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں ۔ عالمی دنیا کی نظریں وائٹ ہائوس کے نئے مکین پر لگی ہیں۔ امریکہ اور یورپی ممالک روس اور یو کرائن جنگ میں بھی مصروف ہیں۔جبکہ مڈل ایسٹ کے حالات عالمی دنیا کے سامنے ہیں۔ غزہ اور اسرائیل کی جنگ کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے لبنان اور شام میں تباہی مچا دی ہے امریکہ نے کئی چینی کمپنیوں پر پابندی لگا دی ہے جس کا اعلان امریکی ترجمان نے کیا ہے ۔ پاکستان ان تمام حالات سے آگاہ ہے۔

وطن عزیز کے حکمران ،اپوزیشن کو بین الاقوامی سیاسی تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے اور پاکستان کے وقار اور سلامتی کے پیش نظر سیاست کرنا ہوگی ۔ خدا کی پناہ ایک اسلامی مملکت میں یہ جج آئے گا تو ہمارا فائدہ ہوگا یہ جج ہمیں نقصان دے گا کیا ہم ایسے بیانات دے کر ملک کے وقار میں اضافہ کر رہے ہیں؟ امریکہ سے لے کر یورپی ممالک اور دیگر ممالک میں عدلیہ کو لے کر کبھی اس طرح کے بیانات سُنے؟ تمام ججز قابل احترام ہیں۔ ملائی اور حلوائی کی باتوں سے باہر نکل کر دنیا کے تازہ ترین حالات کا جائزہ لیں۔ ملکی وسائل ملکی معیشت پر توجہ دیں ملکی اداروں کے درمیان ٹکرائو کروانے سے گریز کریں ۔ اپنے مفادات کو وطن عزیز کے وقار اور سلامتی پر قربان کریں۔ اگر سیاسی قائدین ملک میں جمہوریت کو مستحکم پارلیمنٹ کی بالادستی ،آئین اور قانون کی حکمرانی کے خواہش رکھتے ہیں تو اپنے آپ کو ایک مضبوط لیڈر قوم اور دنیا میں ثابت کریں۔ اس کے ساتھ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ حالت انتشار کی ایک وجہ قرآن پاک سے دوری ہے۔ وطن عزیز ایک اسلامی ریاست ہے یہ اس ریاست کی شان کے خلاف ہے کہ ہم دین الٰہی سے دور رہیں ۔ سود زدہ معاشی نظام خالق کائنات سے برسرپیکارہے.

Leave a reply