اپوزیشن اور اس کے اتحادیوں نے ملک کے سب سے بڑے شہر حلب کے بیشتر حصوں پر قبضہ کرلیا ہے۔
باغی ٹی وی : عرب میڈیا کے مطابق شامی باغی شمالی علاقوں حلب اور ادلب میں داخل ہوگئے ہیں، باغیوں نے شامی فوج کے اڈے اور حلب ائیرپورٹ سمیت کئی اہم علاقوں پر قبضےکا دعویٰ کیا ہے شامی فوج شمالی شہر حماہ سے بھی پیچھے ہٹ گئی ہے،شامی باغیوں کے حملے میں درجنوں شامی فوجی مارے جانےکی بھی اطلاعات ہیں۔
2016 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ حلب پر سرکاری فوج کا کنٹرول ختم ہوچلا ہے جھڑپیں جاری ہیں اور روسی لڑاکا طیاروں نے حلب کے کئی علاقوں پر حملے کیے ہیں،اطلاعات کے مطابق حلب کے گورنر، پولیس کی لیڈرشپ اور سیکیورٹی برانچز شہر کے وسط سے نکل گئے ہیں،شام میں مسلح دھڑے حلب کے اندر نئے محلوں کو کنٹرول کرنے کے بعد حلب شہر اور اس کے مرکز تک پہنچ گئے ہیں جن میں الحمدانیہ، نیو حلب، صلاح الدین اور سیف الدولہ شامل ہیں۔
شام کے معاملات پر نظر رکھنے والے انسانی حقوق کے برطانوی ادارے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق 2016 کے بعد روس نے پہلی مرتبہ حلب پر فضائی حملے بھی کیے ہیں ملک میں بدھ سے شروع ہونے والی لڑائیوں میں اب تک 20 عام شہریوں سمیت 300 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے شامی فوج کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتھارٹیز نے حلف کا ایئر پورٹ بند کردیا ہے۔ شہر کی طرف آنے والے تمام راستے بند کردیئے گئے ہیں لوگوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
دوسری طرف شامی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ حلب اور ادلب گورنریوں پر بڑے حملے کا مقابلہ کر رہی ہے حلب اور ادلب پر حملے میں مسلح دھڑوں نے بھاری اور درمیانے درجے کے ہتھیاروں اور ڈرونز کا استعمال کیا ان کی فوج نے حلب اور ادلب پر حملوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ان مسلح گروہوں کو بھاری نقصان پہنچایا اور درجنوں گاڑیاں اور ڈرون تباہ کر دیے۔
شامی سکیورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ شہر میں فوجی کمک پہنچ گئی ہے۔
حلب شہر کے مرکز اور گردونواح میں شامی فوج اور مسلح دھڑوں کے درمیان ابھی تک لڑائی جاری ہے،دھڑوں کا کہنا ہے کہ وہ حلب کے محلوں میں داخل ہوئے جبکہ شامی فوج نے تصدیق کی کہ اس نے حملے کا جواب دیا اور عسکریت پسندوں کو بھاری نقصان پہنچایا۔
واضح رہےکہ 2016 میں شامی صدر بشارالاسد کی افواج نے حلب سے باغیوں کو نکال دیا تھا اس کے بعد سے یہاں پر کوئی بڑا حملہ نہیں ہوا۔