حلف برداری کا نیا سوٹ بھی نہیں خرید سکاتھا،چیف جسٹس

justice yahya

چیف جسٹس پاکستان، یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے ممبران نے ملاقات کی، جس میں انہوں نے عدلیہ کے حوالے سے اہم خیالات کا اظہار کیا۔

ملاقات کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہر جج آزاد ہے اور وہ ہر کیس کو اپنے انداز سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے ججز کی آزادی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ججز کو بریکٹ نہیں کیا جانا چاہیے، اور ان پر تنقید ضرور ہونی چاہیے مگر وہ تنقید تعمیراتی ہونی چاہیے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ ان کے چیف جسٹس پاکستان بننے کا فیصلہ بہت جلدی میں ہوا تھا اور اس وقت وہ اپنی حلف برداری کے لیے نیا سوٹ تک نہیں خرید سکے تھے۔ انہوں نے عدلیہ کے اندر اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ میں کئی ریفارمز کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ہائیکورٹ کی اتھارٹی کے احترام کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہائیکورٹ کے ماتحت ہے، اس لیے براہ راست ہائیکورٹ کی اتھارٹی یا ماتحت عدلیہ میں مداخلت نہیں ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کی سمت کو تبدیل کر کے انصاف کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

ملاقات کے دوران انہوں نے اپنے دورے کا ذکر بھی کیا اور بتایا کہ جب وہ کوئٹہ گئے تھے، تو بار ایسوسی ایشنز نے مسنگ پرسنز کے حوالے سے شکایات کیں۔ اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے چیف جسٹس آفریدی نے کہا کہ مسنگ پرسنز کا ایشو ان کے دل میں گہرا اثر چھوڑ گیا ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔

Comments are closed.