اسلام آباد: پی ٹی آئی کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 24 نومبر کے احتجاج یا پولیس کے ساتھ تصادم کے دوران درجنوں افراد مارے گئے ہیں-
باغی ٹی وی : پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے دوران درجنوں افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں، تاہم 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود ان دعووں کا کوئی حقیقی ثبوت سامنے نہیں آ سکا، نہ ہی کوئی ویڈیو یا تصاویر فراہم کی گئیں، نہ ہی کسی کی شناخت یا جنازہ کی تصاویر منظر عام پر آئیں اس صورت حال پر سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں، کہ کیا ممکن ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوں اور ان کا کوئی ثبوت نہ مل سکے؟
عام طور پر جب کسی بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوتی ہیں، تو اس کے متعلق ویڈیوز، تصاویر اور میڈیا رپورٹس آنا معمول کی بات ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا اور مختلف نیوز چینلز کے ذریعے ایسی خبریں فوری طور پر پھیل جاتی ہیں،  اس کے علاوہ، حکومت اور متعلقہ ادارے عموماً ہلاکتوں کی تصدیق کے لیے بیان دیتے ہیں،لاشیں سامنے آتی ہیں ،جنازے ہوتے ہیں،لواحقین سامنے آتے ہیں، لیکن اس مرتبہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، جو اس دعوے کو حقیقت بناتا ہو-

تاہم اب صحافی و یو ٹیوبرصدیق جان نے بھی پی ٹی آئی کی جانب سے ہلاکتوں کے دعووں کو بے نقاب کیا ہے،سوشل میڈیا پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ میں کوشش کرتا ہوں کہ ہمیشہ حقائق سامنے لاؤں،میں نے سارا وقت گراؤنڈ پر گزارا،میری نظر میں سوشل میڈیا پر پھیلے ہلاکتوں کے دعوے درست نہیں ہیں،ہمارے سامنے کوئی لاش نہیں اٹھائی کسی نے ،دوستوں کو ایسے دعوے کرنے سے پہلے تصدیق کرنی چاہیئے-








