کوئٹہ: تحفظ آئین پاکستان موومنٹ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کو بند دروازوں کے پیچھے سازشوں کے ذریعے نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ یہ عمل عوامی اور ملکی ضروریات کے مطابق مکمل اتفاق رائے سے ہونا چاہیے۔ انہوں نے آئین پاکستان کو "کاغذ کا ٹکڑا” کے بجائے "مقدس دستاویز” قرار دیا اور زور دیا کہ ملک کی بقا اور ترقی آئین کی پاسداری میں مضمر ہے۔محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب کے دوران آئینی ترامیم کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے تلخ تجربات سے سبق نہ سیکھنا ملک کے لیے نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئین کو معمولی دستاویز سمجھنے کی روش ترک کرنی ہوگی اور آئینی ترامیم کو قومی مفادات اور عوامی ضرورت کے تحت کیا جانا چاہیے تاکہ ملک کو درپیش چیلنجز کا بہتر حل نکالا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بانیوں نے آئین کو ایک ایسی دستاویز کے طور پر تیار کیا تھا جو ملک کی بنیادوں کو مضبوط کرے۔ تاہم، بدقسمتی سے ہم آج بھی آئین کی تقدس کو برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں، جس کی وجہ سے ملک بحرانوں کا شکار ہو رہا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عوامی حمایت رکھنے والے لیڈر کو جیل میں رکھنے سے ملک کو درپیش مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان کی سیاسی بصیرت کی تعریف کی اور کہا کہ وہ ایک زیرک سیاستدان ہیں اور انہیں آئینی ترامیم کے معاملے پر سیاسی چالاکیوں سے بچنے کی ضرورت ہے۔ اگر مولانا فضل الرحمان نے موجودہ شکل میں آئینی ترامیم کو تسلیم کیا تو انہیں سیاسی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔انہوں نے ملک میں انتخابات اور حکومتوں کے قیام کے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس انداز سے حالیہ برسوں میں حکومتیں وجود میں آئی ہیں، اس نے عالمی سطح پر جگ ہنسائی کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدارانہ طریقے سے منعقد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوامی نمائندے حقیقی طور پر عوام کی امنگوں کی ترجمانی کر سکیں۔
محمود خان اچکزئی نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو حکومت عوام کی بنیادی ضروریات، خاص طور پر روٹی کا بندوبست نہ کر سکے، اسے حکمرانی کا حق نہیں۔ ان کے مطابق ملک کے موجودہ مسائل کا حل آئین کی بالادستی، جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی میں مضمر ہے۔انہوں نے ملکی بحرانوں سے نکلنے کا حل نئے انتخابات کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اصول و ضوابط طے کرنے چاہئیں۔ عوامی نمائندوں کے انتخاب کا حق صرف اور صرف عوام کے پاس ہونا چاہیے، تاکہ ملک میں حقیقی عوامی حکمرانی قائم ہو سکے۔محمود خان اچکزئی نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ انتخابی اصلاحات کا معاملہ ایاز صادق کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے سپرد کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق کمیٹی کے ذریعے انتخابی عمل کو شفاف بنایا جا سکتا ہے تاکہ آئندہ انتخابات پر عوام کا اعتماد بحال ہو۔