بارش نے کئی شہر ڈبو دئیے،ہر بات کی ذمہ دار حکومتیں نہیں ،کیا ہم خود شہری آداب پورے کرتے ہیں ؟
بارشوں سے امریکہ جیسے ممالک میں نظام زندگی مفلوج ہوا ،کسی نے حکومت کو مورود الزام نہیں ٹھہرایا
کوڑا شاپر میں بند کرکے نالوں کی نذر کرنا وطیرہ،بارش میں سیوریج سسٹم بند کیوں نہ ہو،اخلاقیات کہاں گئیں
تجزیہ ،شہزاد قریشی
امریکہ سے لے کر مغرب کے کئی ممالک کوحالیہ بارشوں کی وجہ سے جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا، فطرت کا مزاج ایک جیسا نہیں رہتا، موسلادار بارشیں ہوں تو ترقی یافتہ ممالک میں بھی زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے، موجودہ دور میں انسان تو ایک دوسرے کو کوستے رہے ہیں، اب موسموں کے تیور بھی بدلنے لگے ہیں، حالیہ بارشوں سے پاکستان ، بھارت ،سری لنکا،بنگلہ دیش سمیت کئی ممالک میںنے تباہی مچائی ہے، پنجاب ہی نہیں ملک کے مختلف صوبے شدید بارشوں کی لپیٹ میں ہیں، دنیا میں شدید بارشوں کے دوران جانی ومالی نقصان کی خبریں،تباہ کاری زیر آب شہروں کی خبریں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر آرہی ہیں، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے، جہاں بارشوں کو بھی سیاسی رنگ دیا جاتا ہے اور جس صوبے میں شدید بارشیں ہو ،تباہی ہو، اُس کا ذمہ دار صوبے کی حکومت کو ٹھہرایا جاتا ہے ، لاہور میں بارش عذاب کیوں بنتی ہے ؟ بارش کے بعد گلی محلے اور سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے کی وجہ نالوں کی صفائی کا نہ ہونا ،دوسری وجہ عوام کی اکثرت بالخصوص عورتیں گھر کی اور کچن کی صفائی کرتے وقت ایک شاپر میں سارا گند کوڑے دان کی بجائے گلی محلے سے گزرتے نالے میں پھینک دیتی ہیں ،جس سے نالوں کا بلند ہو جانا ،دوسرا سوریج سسٹم نکاسی آب کا نظام ، عوام کو اپنے اعمال درست کرنے چاہئیں اور متعلقہ اداروں کو بھی ،حکومت پنجاب کو چاہیے ناقص سیوریج سسٹم میں بہتری لانے سمیت دیگر مسائل کے حل کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ، عوام بھی صفائی کا خیال رکھیں، بحیثیت قوم ہم زوال کے دور سے گزر رہے ہیں ،ہم ایک گستاخ قوم بنتے جا رہے ہیں،اللہ تعالی کے احکامات اور نبویﷺ کی سنت سے دور ہوتے جا رہے ہیں،اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا، ناپ تول میں کمی ، دھوکہ دہی بڑے چھوٹے کی تمیز جاتی رہی، پارلیمنٹ ہائوس سے لے کر سوشل میڈیا پر گالی گلوچ دینے والا ہمارا ہیرو کہلاتا ہے، دلیل سے بات کرنے والوں کو ذلیل کیا جاتا ہے ،
ہم اہل پاکستان مسلمان ہیں موجودہ دور میں ہمارے اخلاق ناقابل برداشت حد تک تُرش اور تند ہو گئے ہیں، گالی گلوچ ہمارا شغل بن چکا ہے ، ہمیں اخلاقی عظیم کے حامل رسول کریم ﷺکے امتی ہونے کے ناطے ہر ممکن حد تک اپنے اخلاق میں سنت نبویﷺ کی جھلک کو لانا ضروری ہے ، اخلاق حُسنہ مومن کا سرمایہ حیات ہے÷