ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی میں امن قائم کیا، کچھ لوگوں کو یہ چیز برداشت نہیں ہوئی،
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان پہلے سے زیادہ مضبوط ہے، دو روز پہلے ہم نے اپنا چھٹا شہید دفن کیا ہے، ہم آئین قانون اور انصاف کی بات کر رہے ہیں، ہمارے تین دفاتر پر حملے ہوئے ہیں،یہ حملے ایک جماعت نے کئے،اس 35 سالوں میں ہم نے سندھ کو جوڑے رکھنے کے لئے اپنے حصہ سے زیادہ کی قربانی دی ہے، اور کتنی قربانی آپ لوگوں کو چاہیے ؟ کئی بار ایک سوراخ سے ہم ڈسے گئے ہیں، کسی نے ہم سے پوچھا کہ ڈاکٹر عاصم نے ایم کیو ایم کو ڈسٹرکٹ سینٹرل میں نقصان پہنچایا ہے، ہم نے کہا ڈاکٹر عاصم کی اتنی اوقات نہیں کے وہ ایم کیو ایم کو نقصان پہنچا سکے، ہماری حمایت کے بغیر آپ سندھ کا وزیر اعلی نہیں لا سکتے، آپ ہمارے پاس کس منہ سے آئیں گے،ہم سمجھتے تھے نگران وزیر اعلی نگرانی کریں گے، موجودہ وزیر اعلی کہتے ہیں کہ یہاں کے بچے نالائق ہیں تو فیل ہوئے،اب ہم کو ان سے کوئی امید نہیں،
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کل ہمارا ایم این اے سہراب گوٹھ اور کیماڑی سے اسمبلی میں آئے گا، کتنے آروز کتنے ڈی آر اورز خریدے گئے اس کا حساب کون کرے گا؟سوال آئی جی صاحب سے بھی ہو گا، کیوں نہیں کر رہے قاتلوں کو گرفتار، ووٹ کے زریعے 8 فروری کو ایم کیو ایم کا جواب بڑا تفصیل سے آ جائے گا، جمہوریت بہترین انتقام ہے یہ کہنے والوں نے اندرون سندھ کے عوام سے بہترین انتقام لیا ہے،
ناظم آباد واقعہ، پیپلز پارٹی کے لوگ ملوث ہوئے تو سزا کیلئے تیار ہیں،سعید غنی
این اے 127، بلاول کی حمایت کرنیوالوں کی گرفتاریاں، الیکشن کمیشن کو خط
ہمارے آفس پر بیٹھے ساتھیوں پر گولیاں چلائی جارہی ہیں،مصطفیٰ کمال
الیکشن خونی بننے لگے،کراچی میں گولیاں چل گئیں، ایک کی موت
واضح رہے کہ انتخابات 2024 خونی بنتے جا رہے، شہر قائد کراچی میں دو سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے مابین جھگڑے کے دوران گولیاں چل گئیں، ایک شخص کی موت ہو گئی جبکہ ایک زخمی ہو گیا،واقعہ ناظم آباد میں پیش آیا،ناظم آباد نمبردو میں الیکشن مہم کے دوران دو سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے مابین جھگڑا ہوا، پہلے ایک دوسرے پر کرسیاں چلائی گئیں پھر گولیاں چل گئیں، فائرنگ سے سیاسی جماعت کا کارکن 48 سالہ فراز ہلاک جبکہ ایک کارکن زخمی ہو گیا
کراچی میں دو سیاسی پارٹیوں کے درمیان جھنڈا لگانے پر تصادم و فائرنگ اور ضلع صوابی میں پوسٹل بیلٹ چھینے جانے کے واقعات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے متعلقہ چیف سیکرٹری اور آئی جی صاحبان سے رپورٹس طلب کی ہیں تاکہ ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف الیکشن قوانین کے تحت بھی کاروائی کی جا سکے