ہماری طاقت ہمارے اتحاد میں ہے،تجزیہ: شہزاد قریشی

ہم 2023 میں داخل ہونے والے ہیں۔ایک طرف بھارت اور افغانستان کی طرف سے وطن عزیز میں دوبارہ دہشت گرد ی خودکش حملوں کا سلسلہ جاری ہے فوجی افسران ،فوجی جوان، پولیس اور عام شہری شہید ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب سیاسی انتشار اپنے عروج پر ہے ۔ اقتدار حاصل کرنے اور اقتدار کو طول دینے کی سیاست ہو رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ بے یقینی کے ایسے خوفناک وقت میں ہم کیسے پُر امید ہو سکتے ہیں کہ ان حالات میں ہماری معیشت ، ملک میں امن ، دہشت گردی کا خاتمہ ۔ آنے والے سال میں ملک ان مسائل سے چھٹکارا حاصل کرے گا؟ ہماری طاقت ہمارے اتحاد میں ہے ۔سیاسی جماعتیں ریاست ااور اس میں بسنے والے عوام کے لئے متحد ہو جائیں۔ سیاسی انتشار میں کوئی معاشرہ اور ریاست ، اور معیشت ترقی نہیں کر سکتی۔ قومی سلامتی کے لئے نئی حکمت عملی تشکیل دینا ہوگی ۔ ترقی کے لئے پُرامن ماحول میں بہت ہی ضروری ہے۔

21 ویں صدی میں مل کر پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کے لیے پالیسیاں بنائی جائیں ۔ وطن عزیز کے وسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مگر کیا کیاجائے ہمارے سیاستدانوں کو اقتداراور صرف اقتدار چاہیئے۔ انہیں ریاست اور عوام کے مسائل سے دلچسپی نہیں ۔آج سیاسی گلیاروں میں اخلاقی اقدار کے معیار گر گئے۔ آج سیاست میں عوام کی موجودگی نہیں ۔ عوام کے بنیادی مسائل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ۔ ہر طرف اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔ ایک دوسرے کو چور ڈاکو سمیت غیر اخلاقی الزامات لگائے جارہے ہیں ۔سیاستدان سیاسی گلیاروں میں ایک دوسرے کی مائوں ، بہنوں ،بیٹیوں اوربیویوں کی سوشل میڈیا پر توہین کرتے نظر آرہے ہیں ان حالات میں سیاست اور ریاست کی حالت کیا ہوگی ؟ ۔

زمینی حقائق سے کوسوں دورسیاست میں شوروغل مچا ہوا ہے۔ محسوس ہوتا ہے سیاست عوام اور ریاستی مسائل سے بے بہرہ ہو کر تماشوں تک محدود ہو گئی ہے ۔ موجودہ شور شرابے میں وطن عزیز کی معیشت مستحکم کیسے ہو سکتی ہے ؟۔اقتدار حاصل کرنے والے اوراقتدار کوطول دینے والے ہوش کے ناخن لیں ہمارے اطراف میں دہشت گردی کی آگ دوبارہ لگا دی گئی ہے ۔پاک فوج ،قومی سلامتی کے ادارے ، پولیس اس نئی آگ کو ملک و قوم کو محفوظ رکھنے کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں۔ سیاستدان بھی ملک وقوم کی خاطر انتشار کی سیاست کو دفن کرکے ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کریں۔

Shares: