ہماری آواز ہی نہیں گلا بھی گھونٹ دیں،کشمیری صحافیوں کا مودی سرکار سے مطالبہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں نے بھارت سرکار کی جانب سے نئی میڈیا پالیسی کے خلاف احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ مودی سرکار ہماری آواز دبانے کی بجائے گلا ہی گھونٹ دے

مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں کشمیری صحافیوں نے بھارتی حکومت کی نئی میڈیا پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے،سرینگر میں صحافیوں نے جموں کشمیر میڈیا گلڈ کے زیر اہتمام احتجاج ریکارڈ کروایا،صحافی سرکار کی میڈیا پالیسی منظور نہیں ،منظور نہیں، میڈیا پالیسی کو واپس لو واپس لو، سنسرشپ کو ختم کرو ختم کرو‘جیسے نعرے لگا رہے تھے جبکہ صحافیوں نے اپنے ہاتھوں میں بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ’میڈیا پالیسی‘ کے خلاف نعرے درج تھے ۔

بھارتی حکومت کی میڈیا پالیسی کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران ایک سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ پہلے ہم نے پریس ریلیز کے ذریعے حکومت سے کہا کہ وہ مذکورہ میڈیا پالیسی کو واپس لے لیکن حکومت نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور ہمیں سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور ہونا پڑا۔ حکومت کی میڈیا پالیسی صحافیوں کے خلاف ہے اور ہم اس کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ صحافی لوگوں اور حکومت کے درمیان پل کا کام کرتے ہیں۔ اگر ان سے لکھنے اور بولنے کا حق چھین لیا جائے تو کیا غیر جانبداری رہے گی؟

مذکورہ صحافی کا کہنا تھا کہ کہ نئی میڈیا پالیسی صحافیوں کے کام پر ڈاکہ ڈالنے اور ان کے پر کاٹنے کے مترادف ہے ۔ اگر صحافیوں کی آواز بند کرنا ضروری ہے تو ہمیں گھروں میں ہی بیٹھنے کے لئے کہہ دیں۔ پالیسی کے مطابق اگر ہمیں کوئی خبر دینی ہے تو ہمیں پولیس سے رابطہ قائم کرنا ہے ۔ کس ریاست یا مالک میں ایسا اندھا قانون ہے؟

سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ اگر بھارتی حکومت کہتی ہے کہ پورے ملک میں ایک ہی قانون چلے گا تو جموں کشمیر کے حوالے سے دوہری پالیسی کیوں اپنائی جارہی ہے۔ ہم حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ نئی میڈیا پالیسی کو فی الفور واپس لیا جائے ۔ ابھی یہ ابتدائی مرحلہ ہے ۔ ہمیں نہیں پتہ آگے یہ اور کیا کرنے والے ہیں۔ اگر صحافیوں کی آواز کو دبانا ہے تو ہمارے گلے ہی گھونٹ دیں۔

احتجاج میں حصہ لینے والے ایک اور سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ مودی سرکار نے رواں برس جون میں ایک نئی میڈیا پالیسی لائی ہے جو تمام اخبارات، نیوز چینلز اور دیگر میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف ہے۔ ہمارے کچھ ساتھیوں کے خلاف انہوں نے پہلے ہی مقدمے درج کئے ہیں۔ جس میں ہماری ایک بچی بھی شامل ہیں۔ ہم سرکار کے ترجمان نہیں بنا چاہتے ۔ ہم سرکار کے ترجمان بنیں گے تو لوگ ماریں گے۔ اس لئے ہمارے لئے بہتر یہی ہوگا کہ ہم اپنے اخبارات ہی بند کر دیں۔

جموں کشمیر حکومت نے حال ہی میں پچاس صفحات پر مشتمل نئی ’میڈیا پالیسی‘ نافذ کی ہے جس کے تحت حکومت اخبار، ٹی وی چینلز یا دیگر میڈیا اداروں کی طرف سے شائع، جاری یا نشر ہونے والے مواد کی نگرانی کرے گی اور سرکاری حکام یہ فیصلہ کریں گے کہ فرضی خبر کون سی ہے اور سماج مخالف یا پھر ملک مخالف رپورٹنگ کیا ہے ۔

مذکورہ میڈیا پالیسی کے تحت جو میڈیا تنظیمیں فرضی خبریں یا پھر ملک مخالف خبریں شائع کرنے کی مرتکب پائی جائیں گی ان کی رجسٹریشن ختم کر دی جائے گی، سرکاری اشتہارات بند کردیئے جائیں گے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

نئی میڈیا پالیسی میں کسی بھی صحافی کے ایکریڈیشن کے لئے اس کا سیکورٹی چیک لازمی قرار دیا گیا ہے نیز اخبار کی رجسٹریشن اور سرکاری اشتہارات کے حصول کے لئے مالکان، ایڈیٹرز اور دیگر ملازمین کے بیک گراؤنڈ کو چیک کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے ۔

مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر بھی لاک ڈاون ،نئی پالیسی کا اعلان

Comments are closed.