پاکستان میں اگر پالیسیز کا تسلسل رہتا تو ہمارے ملک کی کایا بدل جاتی،احسن اقبال

ahsan iqbal

وزارت منصوبہ بندی کا 5 ایز فریم ورک پر عملدرآمد تیز، ایکسپرٹ کی تجاویز لینے کا فیصلہ

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیرصدارت اہم اجلاس ، 5 آیز فریم ورک پر عملدرآمد کیلئے کوشیش تیز اسٹیک ہولڈرز ورکشاپ منعقد کروانے کا فیصلہ، ورکشاپ میں ملک بھر سے اکیڈمیہ، پرائیویٹ سیکٹرز سے ایکسپرٹ کو بلایا جانے کا فیصلہ انکی تجاویز لی جائیں گی۔

اس بات کا فیصلہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے وزارت کے سینیئر افسران سے خطاب میں کیا،واضح رہے کہ گزشتہ دور حکومت میں وزارت منصوبہ بندی نے وفاقی وزیر احسن اقبال کی سربراہی میں 5 ایز فریم ورک مرتب کیا تھا جسکو نیشنل اکنامک کونسل نے منظور کیا تھا۔5 ایز فریم ورک میں، ایکسپورٹ انرجی، ایکویٹی، ای پاکستان اور انواریمنٹ کے شعبے شامل ہیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ایک دن منعقد ہونے والی ورکشاپ میں ملک بھر سے آنے والے ایکسپرٹ سے تجاویز لی جائیں گی جبکہ 5 ایز فریم ورک پر عملدرآمد کے لیے آئیندہ کا لائحہ بھی طے کیا جائے گا۔ تاکہ ان شعبوں میں طویل مدتی پالیساں بنا کر عملدرآمد کیا جا سکے۔

جس ملک نے بھی کامیابی سے ترقی کی وہاں پالیسیز کا تسلسل رہا ہے،احسن اقبال
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا ‏ملک کو درپیش چیلنجز سے عہدہ براہ ہونے کے لئے معاشی و ترقیاتی ترجیحات کا درست تعین منصوبہ بندی کمیشن کی اہم ترین ذمہ داری ہے ، آگے بڑھنے کے لیے ہمیں اپنے ریوینیو، اپنے ایکسپورٹ کو بڑھانا ہوگا۔ مستقل بنیادوں پر ترقی کے حصول کے لیے روائیتی طریقوں سے نکل کر نئی دور کے تقاضے بھی اپنانے ہونگے اور آئیندہ چھے مہینے میں پوری وزارت منصوبہ بندی کو ڈیجٹل نظام پر منتقل کر دیا جائے گا۔ وزارت منصوبہ بندی کو ای _گورننس کے نظام کو مکمل طور پر فعال کیا جائے گا،جس ملک نے بھی کامیابی سے ترقی کی ہے وہاں پالیسیز کا تسلسل رہا ہے۔ بنگلہ دیش، انڈیا اسکی واضح مثال ہیں۔ پاکستان میں بھی اگر پالیسیز کا تسلسل رہتا تو ہمارے ملک کی کایا بدل جاتی۔ اس وقت ملک معاشی چیلنجزکا سامنا کر رہا ہے۔ جو ریاست مستقل قرضوں پر چل رہی ہو وہ کتنی دیر تک چل سکتی ہے؟ آگے بڑھنے کے لیے ہمیں اپنے ریوینیوز اور ایکسپورٹ کو بڑھانا ہے۔ ایسی منصوبہ بندی کرنی ہے جو دیر پا تک قائم رہے۔

وزارت منصوبہ بندی کے افسران کو تلقین کرتے ہوئے احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ کہ دنیا میں ترقی کے ضابطے یکسر تبدیل ہو چکے ہیں۔ آرٹی فیشیل انٹیلیجنس، بگ ڈیٹا، آٹومیشن تمام تر نظام کو نئے استوار پر لے کر جا رہی ہے۔ اگر ہم روائیتی طریقے اپنائیں گے تو ہم آج سے دس سال بعد مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ وزارت منصوبہ بندی کا فرض ہے کہ وہ ملک کی معاشی مسائل سے نمٹنے میں راہنمائی کرے جبکہ وزیراعظم پاکستان کی بھی یہی خواہش ہے کہ وزارت منصوبہ بندی کا وہی نظام ہو جو کہ 1960 میں اسکی حیثیت تھی۔ منصوبہ بندی کمشن میں ملک کے بہترین اذہان کا استعمال کیا جائے۔ ہمیں نیٹ ورکنگ کے ساتھ چلنا ہوگا تاکہ پوری قوم کی بہترین صلاحیت استعمال ہو سکے۔ انہوں نے افسران کو کارکردگی کو اعلی پیمانے پر لیکر جانے کی بھی ہدایت جاری کی۔

مزید برآں، وفاقی وزیر نے افسران کو ہدایت کی کہ پی سی ون کو وزارت منصوبہ بندی میں 15 دن کے اندر نمٹا دیا جائے جبکہ مانیٹرنگ کے نظام کو بہتر بھی کیا جائے اور بہترین منصوبہ بندی کے لیے ہمیں ڈاکٹر محبوب الحق اور سرتاج عزیز کے پائے کا ہیومن ریسورس بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

Comments are closed.