فلسطینی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے میں بعض شقوں پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے ان میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے۔
حماس نے سب سے زیادہ تحفظات غیر مسلح ہونے اور رہنماؤں کی بے دخلی سے متعلق نکات پر ظاہر کیے ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ مکمل اسرائیلی انخلا اور رہنماؤں کے اندر یا باہر قتل نہ کیے جانے کی بین الاقوامی ضمانتیں چاہتی ہے۔ذرائع کے مطابق حماس کے مذاکرات کاروں نے دوحہ میں ترک، مصری اور قطری حکام سے ملاقات کی ہے اور یہ معاملہ نہایت حساس نوعیت کا ہے۔ حماس کو باضابطہ جواب دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو سے تین دن درکار ہیں۔
ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے میں جنگ بندی، حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی 72 گھنٹوں کے اندر رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا تدریجی انخلا شامل ہے۔فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس غیر مسلح ہونے اور مزاحمتی دھڑوں کی بے دخلی جیسی شقوں میں تبدیلی چاہتی ہے۔ مزید برآں تنظیم نے اس بات کی یقین دہانی بھی مانگی ہے کہ اسرائیل یا کسی اور فریق کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ نہیں کی جائے گی۔
پیپلز پارٹی سے معافی نہیں بنتی، اتحاد برقرار رکھیں گے: سینیٹر افنان اللّٰہ
بلوچستان عوامی پارٹی کی رکن بشریٰ رند کا استعفیٰ، قیادت پر الزام
افغانستان میں 48 گھنٹے بعد موبائل اور انٹرنیٹ سروس بحال، شہریوں کا جشن
ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر حساس بات چیت جاری ہے،وائٹ ہاؤس








