حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکہ کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ معاہدے سے اتفاق کر لیا ہے، جس کے تحت 60 روزہ جنگ بندی کے دوران 10 اسرائیلی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی عمل میں لائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت ابتدائی طور پر 5 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، جبکہ باقی 5 قیدی جنگ بندی کے 60ویں روز اسرائیل کے حوالے کیے جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ قیدیوں کے ہمراہ کچھ لاشیں بھی اسرائیلی حکام کے حوالے کی جائیں گی۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے مجوزہ معاہدے پر رضامندی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ "مذاکرات ابھی جاری ہیں، اسرائیل نے کسی شق پر حتمی رضامندی ظاہر نہیں کی، اور نہ ہی حماس کی رضامندی کی کوئی باضابطہ اطلاع ملی ہے۔”
عرب نیوز ایجنسی کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاہدے کی حمایت اور ضامن کے طور پر کردار ادا کریں گے۔ معاہدے میں اس بات کی ضمانت شامل کی گئی ہے کہ پہلے دن سے غزہ میں غیر مشروط انسانی امداد فراہم کی جائے گی، اور اسرائیلی فوج کا مرحلہ وار انخلا بھی ممکن ہو گا۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کا مسودہ امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف اور حماس نمائندوں کے درمیان دوحہ میں ہونے والی ملاقات میں طے پایا، جس کے بعد یہ مسودہ اسرائیلی حکومت کو پیش کر دیا گیا ہے۔مزید پیش رفت کے لیے عالمی برادری اور علاقائی قوتیں معاہدے کی تصدیق اور عمل درآمد کی منتظر ہیں۔
شہباز شریف کا بھارت سے مذاکرات اور ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کا اعلان
بھارت سے بغیر علاج واپس آئے 9 سالہ عبداللّٰہ کی اوپن ہارٹ سرجری کامیابی سے مکمل
عید الاضحی پر زائد کرایہ وصولی کے خلاف سندھ حکومت کی کریک ڈاؤن مہم