فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی جنگ بندی تجویز پر اپنا باضابطہ جواب ثالثوں کے ذریعے جمع کرا دیا ہے، جس میں غزہ میں مکمل اور مستقل جنگ بندی، اسرائیلی فوج کے انخلا، اور انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ شامل ہے۔
رائٹرز کے مطابق، حماس نے یہ جواب امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی پیش کردہ تجویز پر دیا۔ حماس کے مطابق، اس معاہدے کے تحت وہ 10 زندہ یرغمالی اور 10 لاشیں اسرائیل کے حوالے کرے گی، جبکہ اسرائیل متعدد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ایک فلسطینی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ حماس نے تجاویز میں چند ترامیم کی خواہش ظاہر کی ہے، لیکن مجموعی طور پر اس کا جواب مثبت تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تجویز کا مقصد مستقل سیز فائر، غزہ سے صہیونی افواج کا مکمل انخلا، اور متاثرہ فلسطینیوں کے لیے امداد کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ یہ جواب طویل مشاورت کے بعد دیا گیا ہے، تاہم کسی تبدیلی یا ترمیم کا ذکر نہیں کیا گیا۔اسرائیلی وزیر اعظم آفس نے اس پیش رفت پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا، اگرچہ اسرائیلی میڈیا نے قبل ازیں رپورٹ کیا تھا کہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یرغمالیوں کے اہل خانہ کو بتایا کہ اسرائیل اس تجویز کو قبول کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل غزہ سے تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کے ہتھیار ڈالنے، اور تنظیم کے عسکری و سیاسی کردار کے خاتمے پر مصر ہے، جبکہ حماس ان شرائط کو مسترد کر چکی ہے۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور غزہ کی پٹی شدید تباہی کا شکار ہے۔
ایف آئی اے کارروائی، کروڑوں کا فراڈ کرنے والے باپ بیٹا گرفتار
وفاقی حکومت کا انرجی سیور پنکھے اقساط پر دینے کا فیصلہ
وزیراعظم کا بلوچستان کے لیے 250 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان