فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی کے بدلے 10 قیدیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے-
حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جاری امن کوششوں کے تحت 10 قیدیوں کو رہا کرے گی جبکہ معاہدے میں اب بھی کئی اہم نکات پر اختلاف موجود ہے، جن میں امداد کی آزادانہ رسائی، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور مستقل جنگ بندی کے لیے حقیقی ضمانتیں شامل ہیں اگرچہ اب تک ان معاملات پر مذاکرات اسرائیلی ہٹ دھرمی کی وجہ سے مشکل رہے ہیں، ہم ثالثوں کے ساتھ سنجیدگی اور مثبت جذبے کے ساتھ کام جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ رکاوٹوں پر قابو پایا جا سکے، اپنے عوام کی مشکلات کا خاتمہ ہو، اور ان کی آزادی، تحفظ اور باوقار زندگی کی خواہشات پوری کی جا سکیں، غزہ ہتھیار نہیں ڈالے گا، جنگ بندی مذاکرات سے وابستہ ایک فلسطینی عہدیدار نے اشارہ دیا کہ اسرائیل اب بھی امداد کے آزادانہ داخلے کی اجازت نہ دے کر معاہدے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اعلان قطر کی ثالثی میں 4 دن کے بالواسطہ مذاکرات کے بعد سامنے آیا۔
اداکارہ حمیرا اصغر علی کی موت اکتوبر 2024 میں واقع ہوئی،فرانزک اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر تصدیق
حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی کے حوالے سے دوحہ مذاکرات میں بڑی لچک دکھا رہی ہے، حماس کے رہنما طاہر النونو نے پریس بیان میں تصدیق کی کہ موجودہ مذاکرات کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، طے پانے والے کسی بھی معاہدے کے نفاذ کے لیے واضح بین الاقوامی ضمانتوں کی اہمیت ہے امریکا کے پاس دباؤ کے حقیقی لیور موجود ہیں جو زمین پر فرق پیدا کر سکتے ہیں، حماس کی پوزیشن مستحکم ہے اور اس میں مکمل انخلا اور دشمنی کا خاتمہ شامل ہے۔
اسلام آبادپولیس پر حملہ کیس،عمران خان ذاتی حیثیت میں عدالت طلب
دوسری جانب اسرائیلی ٹی وی پر خطاب میں اسرائیلی چیف آف سٹاف ایال زامیر نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے معاہدے کے لیے حالات سازگار ہیں ہم نے حماس کی حکمرانی اور فوجی صلاحیتوں کو کافی نقصان پہنچایا ہے، آپریشنل طاقت کی بدولت یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے حالات اب سازگار ہیں۔