فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں خونریز جنگ کے خاتمے کے لیے جامع جنگ بندی معاہدے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، جس میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی شق بھی شامل ہے۔ تاہم اسرائیل نے یہ پیشکش فوراً مسترد کرتے ہوئے اپنے سابقہ مؤقف کو دہرا دیا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں پائیدار اور مکمل جنگ بندی کے لیے تیار ہے، لیکن غیر مسلح ہونے کی شرط کو قبول نہیں کرے گی۔ حماس نے مؤقف اپنایا کہ غیر مسلح ہونا صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا۔حماس نے اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل بھی کی اور کہا کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے نسل کشی کے مترادف ہیں۔

اسرائیلی وزیرِاعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ صرف ان شرائط پر رک سکتی ہے جو اسرائیلی کابینہ نے مقرر کی ہیں، جن میں تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور حماس کا مکمل غیر مسلح ہونا شامل ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو صورتحال تیزی سے تبدیل ہو سکتی ہے۔

پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی، پی ڈی ایم اے نے شہریوں کو خبردار کر دیا

پاکستانی کرکٹر حیدر علی کے خلاف ریپ کیس خارج، وطن واپسی کی راہ ہموار

پاکستانی کرکٹر حیدر علی کے خلاف ریپ کیس خارج، وطن واپسی کی راہ ہموار

پاکستان اور چین کے درمیان تعاون اور سرمایہ کاری کیلئے 21 یادداشتوں پر دستخط

Shares: