اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری مذاکرات میں فلسطینی گروہ نے کئی اہم شرائط رکھ دی ہیں، جن میں سرفہرست قید رہنماؤں کی رہائی شامل ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کے وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلی بار منظر عام پر آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حماس نے مذاکرات میں کم از کم 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی پر زور دیا ہے۔اطلاعات کے مطابق حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ ’’20 نکاتی غزہ امن منصوبے‘‘ کے جواب میں اپنی تجاویز بھی پیش کی ہیں۔ فلسطینی گروہ نے غزہ کی انتظامیہ کو غیر جماعتی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل حکومت کے سپرد کرنے اور تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی آزادی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
امریکی صدر نے حماس کے اس ردعمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسرائیل کو فوری طور پر بمباری روکنے کی ہدایت دی تھی، تاہم حماس کی تجاویز جمع کروانے کے بعد صرف 72 گھنٹوں میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 130 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ٹرمپ کا منصوبہ فلسطینیوں کے لیے وقتی ریلیف کا سبب بن سکتا ہے، لیکن پائیدار امن کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں جن میں اسرائیل سے بھی سخت مطالبات شامل ہوں اور اس کے نسل پرستانہ اور جارحانہ رویے کو روکنے کی ضمانت دی جائے۔
عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر کالعدم ٹی ٹی پی ترجمان کے ساتھ اسپیس، سنگین خدشات
مقبوضہ لداخ میں کشیدگی برقرار، لہہ اور کرگل اضلاع میں کرفیو نما پابندیاں
امریکی فوج میں ہلچل: ٹرمپ کی متنازعہ تقریر کے بعد دوسرا اعلیٰ جنرل مستعفی
ڈی جی آئی ایس آئی کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ