ہمیں پسند نہیں جنگ میں بھی مکاری
ہمیں پسند نہیں جنگ میں بھی مکاری
جسے نشانے پہ رکھیں بتا کے رکھتے ہیں
ہستی مل ہستی
تاریخ ولادت:11 مارچ 1946ء
جائے ولادت:ضلع راجسمند، راجستھان
ہستی مل ہستی ہندی غزل میں ایک جانا پہچانا نام ہے۔ وہ 11 مارچ 1946 کو راجستھان کے ضلع راجسمند میں پیدا ہوئے۔ 5 دہائیوں سے زائد عرصے سے ادبی خدمات میں مصروف ہیں۔ ان کی غزلوں کو جگجیت سنگھ، پنکج ادھاس، منوہر ادھاس وغیرہ جیسے مشہور غزل گائیکوں نے گایا ہے۔ جگجیت سنگھ کی گائی ہوئی یہ غزل ‘”پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے“ بہت مشہور ہوئی۔ کس سے کیا کہیں، کچھ اور طرح سے بھی، پیار کا پہلا خط وغیرہ ان کے اہم مجموعے ہیں۔ انھیں مختلف ادبی اداروں نے ایوارڈ سے نوازا جن میں مہاراشٹر ہندی ساہتیہ اکادمی سرفہرست ہے۔ یہ گزشتہ 15 سال سے زائد عرصے سے ”یوگن کاویہ“ کے نام سے ایک سہ ماہی رسالہ نکالتے ہیں۔
غزل
۔۔۔۔۔
پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے
نئے پرندوں کو اڑنے میں وقت تو لگتا ہے
جسم کی بات نہیں تھی ان کے دل تک جانا تھا
لمبی دوری طے کرنے میں وقت تو لگتا ہے
گانٹھ اگر لگ جائے تو پھر رشتے ہوں یا ڈوری
لاکھ کریں کوشش کھلنے میں وقت تو لگتا ہے
ہم نے علاج زخم دل تو ڈھونڈ لیا لیکن
گہرے زخموں کو بھرنے میں وقت تو لگتا ہے
غزل
۔۔۔۔۔
وہ بھی چپ چاپ ہے اس بار یہ قصہ کیا ہے
تم بھی خاموش ہو سرکار یہ قصہ کیا ہے
صرف نفرت ہی تھی میرے لیے جن کے دل میں
ہو گئے وہ بھی طرف دار یہ قصہ کیا ہے
سامنے کوئی بھنور ہے نہ تلاطم پھر بھی
چھوٹتی جائے ہے پتوار یہ قصہ کیا ہے
بیٹھتے جب ہیں کھلونے وہ بنانے کے لیے
ان سے بن جاتے ہیں ہتھیار یہ قصہ کیا ہے
وہ جو قصے میں تھا شامل وہی کہتا ہے مجھے
مجھ کو معلوم نہیں یار یہ قصہ کیا ہے
غزل
۔۔۔۔۔
چراغ دل کا مقابل ہوا کے رکھتے ہیں
ہر ایک حال میں تیور بلا کے رکھتے ہیں
ملا دیا ہے پسینہ بھلے ہی مٹی میں
ہم اپنی آنکھ کا پانی بچا کے رکھتے ہیں
ہمیں پسند نہیں جنگ میں بھی مکاری
جسے نشانے پہ رکھیں بتا کے رکھتے ہیں
کہیں خلوص کہیں دوستی کہیں پہ وفا
بڑے قرینے سے گھر کو سجا کے رکھتے ہیں
انا پسند ہیں ہستیؔ جی سچ سہی لیکن
نظر کو اپنی ہمیشہ جھکا کے رکھتے ہیں