بائیں ہاتھ سے جونیئر صحافی کو سلام کا جواب، ویڈیو وائرل،تنقید،حامدمیر کی وضاحت

hamid tayyab

سینئر صحافی و اینکر حامد میر کی اسلام آباد ہائیکورٹ آمد پر صحافی سے ہاتھ ملانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ، حامد میر پر جہاں تنقید کی جا رہی ہے تو وہیں حامد میر سے سلام کرنے والے صحافی اور پھر حامد میر نے بھی وضاحت پیش کر دی ہے

حامد میر اسلام آباد ہائیکورٹ آئے، اس دوران صحافی طیب نے حامد میر سے سلام کیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، طیب سلام کرنے گئے، السلام علیکم سر کہا، حامد میر نے الٹے ہاتھ سے ہی بنا توجہ کئے صحافی کا ہاتھ پکڑا اور یوں سلام کا جواب دیا، بعد میں حامد میر عدالت کے اندر چلے گئے، یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، صارفین کا کہنا تھا کہ حامد میر کو جونیئر صحافی سے ہاتھ ملانا چاہئے تھا، ایک صارف کا کہنا تھا کہ حامد میر نے یہ کہہ کر رپورٹر سے ہاتھ تک نہی ملایا کہ یہ نون لیگ سے تعلق رکھتا ہے اب یہ بتائیں مریم اورنگزیب کے اس چہیتے بھائی کے پروگرام میں آج نون لیگ کا کونسا وزیر جائے گا ؟

طیب نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے انہوں نے ہاتھ ملایا اور وہ ہمارے سینئیر صحافی خدارہ کسی سے پوچھ کر ٹوئٹ کیا کریں حامد میر صاحب ہمارے سینئیر صحافی اور ہمارا فخر ہیں خداراہ میرے نام کا غلط استعمال نہ کریں حامد میر صاحب نے ہاتھ ملا کر جواب دیا آپ اسطرح کی ٹوئٹ کرنے سے پہلے تصدیق کر لیا کریں ویڈیو کا مخصوص کلپ چلا کر غلط خبریں نہ پھیلاہیں

حامد میر نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ پیارے طیب آپ اچھی طرح جانتے کہ میں سامنے سے آنے والے ایک شخص سے پوچھ رہا تھا کہ آپ کون ہیں میں رجسٹرار آفس جا رہا تھا اور ایک ساتھی مجھے کسی اور طرف لیجا رہا تھا اس کبفیوژن میں آپ بیچ میں آ گئے آپ سے کئی دفعہ مل چکا ہوں اور آپ کی ذہانت کا بھی قائل ہوں حاسدین کی باتوں میں نہ آنا اللّٰہ آپ کو کامیاب کرے آمین،

صحافی عمران وسیم کہتے ہیں کہ ویڈیو بنانے والا ن لیگ کا میڈیا سیل چلاتا ہے۔حامرمیر کا ویڈیو بنانے کیطرف اشارہ کرکے دعوی

صحافی وقار ستی کہتے ہیں کہ چھوٹے بھائی۔ ویڈیو بنانے والا سما ٹی وی کا انتہائی فرض شناس اور سینئرکیمرہ مین چنگیز چوہدری ہے جس نے ان کی فوٹیج بنائی لیکن میر صاحب کو یہ بات شاید ناگوار گزری اور چنگیز چوہدری پر ن لیگ کا Media Cell آپریٹ کرنے کا الزام لگادیا۔ حالانکہ یہاں تحریک انتشار اور فیض حمید پروجیکٹ کو پروان چھڑانے والے غیر صحافی یوٹیونرز درجنوں کی تعداد میں موجود ہوتے ہیں۔

Comments are closed.