ایران کی جانب سے قطر، بحرین، کویت اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کے وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے سچویشن روم میں موجود تھے۔
برطانوی اخبار کے مطابق امریکی صدر اپنی قومی سلامتی ٹیم کے ساتھ شیڈول کے مطابق ملاقات جاری رکھنا چاہتے ہیں، جو کہ امریکی وقت کے مطابق دوپہر 1 بجے طے تھی۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون خطے میں ممکنہ خطرات سے باخبر ہیں اور صورت حال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران میں ایرانی فوجی کمانڈرز، جوہری سائنسدانوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا تھا، جب کہ صہیونی حکومت نے امریکا سے ایران کی اہم ترین فردو جوہری تنصیب کو تباہ کرنے میں مدد مانگی تھی۔اس کے جواب میں 22 جون کو علی الصبح امریکی صدر ٹرمپ کے حکم پر ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات پر 30 ہزار پاؤنڈ وزنی 14 بم برسائے گئے تھے، جب کہ متعدد میزائل حملے بھی کیے گئے۔
ان حملوں کے بعد ایران نے کھلے الفاظ میں جوابی کارروائی کی دھمکی دی تھی، جس پر عمل کرتے ہوئے 23 جون کی رات ایران نے خلیجی ممالک میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال اس وقت نہایت نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اور موجودہ کشیدگی ایک بڑے علاقائی تصادم میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
سعودی عرب کی قطر میں امریکی اڈوں پر ایران کے حملے کی مذمت
ایران نے قطر میں امریکی اڈے پر حملے سے قبل آگاہ کیا، نیو یارک ٹائمز
اسرائیل نے ایران سے جنگ بندی کی خواہش ظاہر کردی، حملوں کے خاتمے کا عندیہ
بہاولپور: اسلامیہ یونیورسٹی کے لیکچرار پر طالبہ کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام، مقدمہ درج