عسکریت پسند تنظیم "دی ریزسٹنس فرنٹ” (ٹی آر ایف) نے بھارتی میڈیا کی جانب سے پہلگام میں ہونے والے واقعے کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ تنظیم نے واضح کیا ہے کہ وہ اس واقعے میں کسی بھی طرح ملوث نہیں ہے، اور ان الزامات کا کوئی حقیقت سے تعلق نہیں۔
ایک بیان میں ٹی آر ایف نے کہا ہے کہ پہلگام کا یہ واقعہ ان سے منسلک کرنا "بےبنیاد اور جلد بازی کا نتیجہ” ہے۔ تنظیم کے مطابق، ان الزامات کا مقصد کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کو بدنام کرنا اور ان کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم چلانا ہے۔ٹی آر ایف نے مزید کہا کہ واقعے کے کچھ ہی دیر بعد تنظیم کے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ایک غیر مجاز پوسٹ شیئر کی گئی تھی، جسے بعد میں ایک "مربوط سائبر حملہ” قرار دیا گیا۔ تنظیم کے مطابق، یہ حملہ بھارتی ریاستی ڈیجیٹل جنگی حکمت عملی کا حصہ تھا، جس کا مقصد جھوٹے الزامات کے ذریعے ٹی آر ایف کو بدنام کرنا تھا۔
تنظیم نے اپنے داخلی آڈٹ کے حوالے سے بھی تفصیلات فراہم کیں، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ حملہ ایک مربوط سائبر حملے کا نتیجہ تھا۔ ٹی آر ایف کا دعویٰ ہے کہ اس کارروائی کے شواہد بھارتی سائبر انٹیلی جنس آپریٹرز کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔”دی ریزسٹنس فرنٹ” نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت نے ماضی میں بھی سیاسی مقاصد کے تحت ایسے ہتھکنڈے استعمال کیے ہیں، اور ان حملوں کا مقصد افراتفری پیدا کرنا اور کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کو نقصان پہنچانا ہے۔اس بیان میں ٹی آر ایف نے یہ بھی کہا کہ بھارتی حکام اس طرح کے حملوں کو چھپانے اور اپنے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں، اور یہ صورتحال کشمیری عوام کے لیے مزید مشکلات کا سبب بن سکتی ہے۔
پہلگام واقعے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں، تاہم ٹی آر ایف نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ اس واقعے میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے اور یہ صرف بھارت کا ایک گہرا اور منصوبہ بند حربہ ہے۔