صدیوں پہ تھے محیط جو اوصاف انبیاء
حقیقت نے انہیں سمیٹ کے حیدر بنا دیا

شاہد نقوی

11 اپریل 1916 یوم ولادت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو ادب میں سلام ، نوحہ ، مرثیہ اور منقبت کے حوالے سے ایک بہت بڑے شاعر سید کلیم آل عبا شاہد نقوی 11 اپریل 1916 میں اتر پردیش ہندستان کے شکار پور شہر میں سید فدا علی اور نور جہاں بیگم کے گھر میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی ۔ تقسیم ہند کے بعد وہ اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کر کے کراچی پاکستان میں آباد ہو گئے۔ شاعری انہوں نے ہندوستان میں ہی شروع کر دی تھی وہ ابتدا میں غزل گو شاعر تھے اور وہاں ہونے والے مشاعروں میں اکثر غزل ہی پڑھا کرتے تھے مگر پاکستان آنے کے بعد انہوں نے غزلیہ شاعری کی بجائے نوحہ اور مرثیہ گوئی پر اپنی تمام تر توجہ اور دلچسپی مرکوز کر دی مجالس عزا اور پی ٹی وی وغیرہ میں وہ پیش پیش رہتے تھے ۔ پاکستان میں وہ مرثیہ گو شعراء کی فہرست میں صفحہ اول میں شمار ہوتے تھے ۔ شاہد نقوی صاحب کے ایک بھائی عابد حشری اور قریبی عزیز سجاد احمد رزمی بھی بہت اچھے شاعر تھے۔ شاہد نقوی کی اولاد میں کل 13 بچے تھے ان کے بیٹے شکیل احند نقوی اور صاحبزادی سیدہ نرگس حیات ہیں اور ماشاء الله سیدہ نرگس صاحبہ اردو کی مشہور و معروف شاعرہ ہیں جو کہ نرگس رضا کے نام سے مشہور ہیں ۔ ان کا خاندان کہکشاں انچولی کراچی میں آباد ہے۔ جوش ملیح آبادی ،فیض احمد فیض اور طالب جوہری صاحب شاہد نقوی کے ہمعصر شعرا اور ان کے حلقہ احباب میں شامل تھے ۔ سید شاہد نقوی کو کلیم آل عبا کا خطاب علامہ طالب جوہری نے دیا تھا کراچی ، جام شورو اور لاہور کے تعلیمی اداروں کے نصاب میں ان کی شاعری کا حوالہ دیا گیا ہے. جبکہ ایف سی کالج لاہور کی ایک طالبہ صبغہ فاروق نے شاہد نقوی کے فن اور شخصیت پر صدر شعبہ اردو ڈاکٹر آغا سہیل کی نگرانی میں ایم اے اردو کیلیے تحقیقی مقالہ تحریر کیا ہے 10 جولائی 2011 میں شاہد نقوی صاحب کی کراچی میں وفات ہوئی۔

کلیم آل عبا شاہد نقوی کی تصانیف

1 صراط سلسبیل 2 نفس مطمئن 3 کرب جاوداں 4 رومال زہرا 5 ضمیر مصلوب 6 حصار حرم زیارت ناحیہ کا منظوم ترجمہ 7 حدیث کسا منظوم 8 والعصر

چند منتخب قطعات

صدیوں پہ تھے محیط جو اوصاف انبیاء
حق نے انہیں سمیٹ کے حیدر بنا دیا

پتہ چلا کہ ہمیں ہیں حسین کے غم تک
سمجھ رہے تھے کہ ہم تک حسین کا غم ہے

ہیں گود میں حسن کو پیمبر لیے ہوئے
یعنی جواب طعنہ ابتر لیے ہوئے

اے معنی مولا میں الجھنے والو
جو تم بن نہیں سکتے وہ مولا ہیں علی

Shares: