متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ، خالد مقبول صدیقی، نے آئینی ترمیم کے حوالے سے جاری مشاورت اور بات چیت کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ترمیم کی نوک پلک درست کرنے کے بعد ہی یہ مسودہ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ خالد مقبول صدیقی نے ایک خصوصی گفتگو میں پاکستان میں جمہوریت کے تسلسل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوریت تو موجود ہے، لیکن ابھی بھی حقیقی جمہوریت کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق، ملک کی سیاسی صورتحال میں بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
اس بات چیت کے دوران ایک اہم سوال یہ بھی اٹھا کہ کیا آئینی عدالت بن رہی ہے یا آئینی بینچ تشکیل دیا جائے گا؟ اس کے جواب میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ "بات اس سے تھوڑی سی مختلف ہو رہی ہے، دونوں چیزوں سے بیچ کی کوئی چیز ہو رہی ہے، اسی کو فائنل کر رہے ہیں۔” انہوں نے مزید وضاحت کی کہ "بیچ کی چیز” سے مراد ایسی ترامیم ہیں جو عدالت کے لیے قابل قبول ہوں گی اور ان کے بہت سے فیصلوں کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدہ صورت حال میں بھی شفافیت پیدا کریں گی۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آئینی ترمیمات کی ضرورت ہے تاکہ قانونی نظام میں بہتر تبدیلیاں لائی جا سکیں اور عدالتیں بھی ان ترامیم سے مطمئن ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عمل سے نہ صرف عدالتی نظام میں بہتری آئے گی بلکہ ملک کی سیاسی صورت حال میں بھی مثبت تبدیلیاں ہوں گی۔
خالد مقبول صدیقی کا یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ملک میں آئینی اصلاحات کے لیے سنجیدگی سے غور و خوض کیا جا رہا ہے اور اس عمل میں ایم کیو ایم کا کردار بھی اہم ہے۔ اس ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان میں سیاسی استحکام کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں، جو ملک کی جمہوری روایات کو مزید مستحکم کر سکتی ہیں۔

آئینی ترمیم پر مشاورت جاری، حقیقی جمہوریت کی ضرورت ہے، خالد مقبول صدیقی
Shares:







