مزید دیکھیں

مقبول

دنیا بدل رہی،پاکستان مخالف قوتیں سرگرم ہوگئیں.تجزیہ:شہزاد قریشی

سیکیورٹی ادارے،پولیس اور عوام دہشتگردی جنگ کے خلاف قربانیاں...

سوچ عورت ایوارڈ .تحریر:عنبریں حسیب عنبر

عالمی یومِ خواتین پر ہمیں ہیومن رائٹس کونسل آف...

ڈیرہ غازی خان:نگہبان رمضان،رقوم کی تقسیم میں بے ضابطگیاں، ڈیوائس ایرر سے عوام پریشان

ڈیرہ غازی خان(باغی ٹی وی رپورٹ)’’نگہبان رمضان‘‘ کے تحت...

حادثے کے چھ دن بعد تک زخمی حالت میں خاتون کار میں زندہ

انڈیانا کے شمال مغربی علاقے میں ایک 41 سالہ...

خوشیاں بانٹنے سے بڑھتی ہیں،حنا خواجہ کا ڈانس ویڈیو پر تنقید کرنیوالوں کو جواب

کراچی: پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ حنا خواجہ بیات...

حقوق پورے کہ ادھورے؟

حقوق پورے کہ ادھورے؟

ازقلم غنی محمود قصوری

اقوام عالم میں حقوق نسواں اور عورت کی آزادی کا نعرہ بہت پرانا ہے مگر ارض پاک پاکستان میں پہلی بار یہ نعرہ سنہ 2018 میں لگایا گیا تھاعورت کی نام نہاد آزادی کی خودساختہ علمبردار تنظیموں ویمن ایکشن فورم،ہم عورتیں ( وی دی ویمن) ویمن ڈیموکریٹک فورم و دیگر تنظیموں نے 8 مارچ 2018 کو عالمی یوم نسواں کے موقع پہ ملک کے مختلف شہروں میں عورتوں کے حقوق میں نعرے لگائے اور ریلیاں نکالیں جس میں انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور ان پہ انتہائی گھٹیا قسم کے نعرے درج تھے جس سے اسلام کے خلاف کھلم کھلا بغض واضع ہو رہا تھا اور ل یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ عورت بہت مظلوم ہے اور مرد بہت بڑا ظالم خاص کر داڑھی والا مرد-

حیرت کی بات کہ عورت مارچ میں مرد بھی شامل تھے جو عورت کی آزادی کی بات کرنے آئے تھےایسی نام نہاد خود ساختہ حقوق نسواں کی علمبردار عورتوں سے میرا سوال ہے کہ اگر مرد مجرم ہے عورت کا ،تو یہ ساتھ لئے پھرنے والے مرد کی جنس بدل کر ساتھ لے کر آئی ہیں آپ انہیں؟ سوچنے کی بات ہے نا؟ تو وہ بھی تو مرد ہی ہیں نا پھر ان پہ اعتراض کیوں نہیں؟

درحقیقت وہ مرد دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ناآشنا اور عورت کی ہوس کے پجاری ہیں جو بلا تفریق بہن،بیٹی،ماں و بیوی کے عورت کو جنسی مشین سمجھتےہیں اور اصل بات صرف یہ کہ وہ نام نہاد علمبردار عورتیں عورت کو آزاد تو کروانا چاہتی ہیں مگر اسلامی رشتوں سے ناکہ وہ عورت کی عفت و پردگی کی رکھوالی ہیں-

اگر یہ عورتیں اتنی ہی حقوق نسواں کی علمبردار ہوتیں تو بھارت میں بیوہ ہونے والی خاتون کا ساری زندگی کا پہنا جانے والا لباس اتروا کر اس بیوہ کو اپنی مرضی کا لباس پہننے کی اجازت لے کر دیتی اگر یہ جعلی علمبردار اتنی ہی غیور ہوتیں تو یورو سٹیٹ کی سال 2017 کی رپورٹ پہ احتجاج کرتیں کہ جس کے مطابق یورپ میں عورت کے خلاف تشدد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور 2017 کے اعداد و شمار سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے فرانس، جرمنی اور برطانیہ میں عورتوں کے قتل کی شرح سب سے بلند ہو رہی ہے اور ان میں بھی فرانس پہلے نمبر پر ہے-

فرانس میں ایک سال کے دوران 601 عورتوں کو قتل کر دیا گیا اور برطانیہ میں ہر تین میں سے ایک عورت کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے
جرمنی میں 380، برطانیہ میں 227 اور اسپین میں 113 عورتیں مردوں کے ہاتھوں قتل ہوئیں ہیں اٹلی میں سال 2018 کے دوران قتل ہونے والی عورتوں کی تعداد 142 رہی ہےاگر یہ جعلی علمبردار عورتیں اتنی ہی عورت کی وفادار اور درد خوار ہیں تو پاکستان میں عورتوں کی تعلیم کی خاطر کام کریں کیوں عورت کو تعلیم دلواتے اور انہیں گھر کی بنیادی چیزیں دلواتے ان کو موت پڑتی ہے؟-

اتنی غربت ہے پاکستان میں اور عورتیں اپنے مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں تب کسی حقوق نسواں کی علمبردار نے کہا کہ حقوق نسواں کی خاطر تم یہ برابری مرد کام چھوڑوں اور یہ پیسے لو ان سے اپنا گھر چلاؤ؟کبھی نہیں نا ایسا ہوا اور نا ہی ہو گا کیونکہ یہ نام نہاد جعلی علمبردار عورتوں کو دین سے دور کر رہی ہیں وگرنہ ان کو نظر آنا چائیے تھا کہ پاکستان میں عورت وزیراعظم سے لے کر ایم پی اے،ایم این تک،پائلٹ سے لے کر فوجی جنرل تک جج سے لے کر وکیل تک بن چکی ہیں اب باقی پیچھے بچا ہی کونسا عہدہ ہے اور کونسی عزت ہے جس کی خاطر یہ احتجاج کرتی ہیں؟

عورت کے حقوق مانگنا کوئی برائی نہیں بلکہ ایک بہت اچھا قدم ہے کیونکہ اسلام نے عورت کو مرد کے مساوی پیدا کیا ہے جس کی مثال قرآن نے یہ بتائی ہے-

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا.

’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا، پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا دیا
النساء

اللہ رب العزت نے آدم علیہ السلام ایک عظیم پیغمبر سے مرد و عورت کو پیدا کیا اب اگر کسی کو پھر بھی سمجھ نا ائے تو اپنا علاج کروائے کیونکہ عورتوں کی تکریم و عزت بارے رب نے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا ہے کہ

قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ

(اے رسول مکرم!) مومنوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ یہ ان کے لیے پاکیزگی کا موجب ہے، اللہ اس سے واقف ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں، النور، 24

درج بالا آیت میں رب اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرما رہا ہے کہ اپنی امت کے مردوں سے فرما دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں تاکہ ان کی نگاہیں عورتوں پہ نا پڑیں-

ظاہری بات کہ اسلام میں عورت کے مقام و مرتبے کی فکر ہے تبھی تو مرد کو نگاہ نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا ہے وگرنہ نیچی نگاہ رکھنے سے کچھ اور مقصود ہوتا تو چھوٹے بچوں کو بھی حکم دیا جاتا کہ وہ بھی نگاہیں نیچی رکھے-

سو اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اسلام چاہتا ہے کہ ہر عورت چاہے وہ بوڑھی ہے یا جوان خوبصورت ہے یا قبول صورت اس پہ کسی غیر مرد کی بے جا نگاہ نا پڑےحقوق نسواں کی نام نہاد جعلی علمبرداروں ڈر جاو اپنے رب سے اور احتجاج کی آڑ میں عورت کو بےپردہ نا کرو-