پانچ سالہ جنگ کے دوران سعودی اتحاد کے فضائی اور زمینی حملوں کی وجہ سے یمن میں طبی مراکز اور بنیادی انفراسٹر کچر تباہ ہونے کے بعد مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔ یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غذائي قلت اور وبائي و متعددی بیماریوں کے سبب ہر پانچ منٹ میں ایک یمنی بچے کی جان جا رہی ہے۔

المسیرہ ٹی وی کے مطابق یوسف الحاضری کا کہنا تھا کہ ملک میں انسانی حالت انتہائي بحرانی ہو گئی ہے اور سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کو فوری طور پر اپنا محاصرہ ختم کرنا چاہیے۔ صرف پچھلے مہینے یعنی مئي میں جنوبی شہر عدن میں کورونا سمیت متعددی امراض کے سبب تقریبا دو ہزار لوگوں کی موت ہو گئي ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق جنوری کو عدن میں ڈینگي، کورونا اور ملیریا جیسی بیماریوں نے اکسٹھ لوگوں کو موت سے ہمکنار کر دیا ہے۔

https://twitter.com/KhaledBeydoun/status/1273459591553200135?s=08

یونیسیف کا کہنا ہے کہ 12 ملین یمنی بچے فوری امداد کے منتظر ہیں،ادارے کے چیف ایگزیکٹیو نے بچوں کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال سے کم بچوں کے لئے بنیادی ویکسین بھی دستیاب نہیں ہے اس طرح ہزاروں بچے مستقبل میں مہلک بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔

بھارت میں حاملہ ہتھنی کے منہ میں کریکر ڈال کر اسے مار دیا گیا

اسلاموفوبیا ، حاملہ ہتھنی کی کریکر دھماکوں سے ہلاکت کا الزام بی جے پی رہنما نے مسلمانوں کے سر دھر دیا

مودی کے بھارت میں مسلم خاتون سے ہتھنی کی اہمیت زیادہ

سعودی عرب نے کچھ ممالک کی مدد سے مارچ 2015 میں یمن پر حملہ کر دیا تھا جو اب بھی جاری ہے۔ سعودی اتحاد کے حملوں اور غیرانسانی محاصرے کی وجہ سے اب تک یمن کے 16 سے زیادہ افراد جاں بحق، اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں.

Shares: