ایشیاکپ 2025 کے گروپ مرحلے میں پاک-بھارت ٹاکرے کے دوران کشیدگی کے بعد قومی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے واضح کیا ہے کہ ہم روایتی حریف کے خلاف میچ کے لیے تیار ہیں اور ہم ہر قسم کے چیلنج کے لیے تیار ہیں-

پاکستان نے گزشتہ روز اپنے آخری گروپ اے کے میچ میں متحدہ عرب امارات کو شکست دے کر سپر فور مرحلے میں رسائی حاصل کی، جہاں وہ راؤنڈ رابن فارمیٹ میں گروپ بی کی دو ٹیموں سے بھی مقابلہ کریں گےبھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ کرکٹ 2013 سے معطل ہے اور دونوں ٹیمیں صرف آئی سی سی ٹورنامنٹس میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آتی ہیں۔

قومی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے یو اے ای کے خلاف 41 رنز کی فتح کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ،ہم روایتی حریف کے خلاف میچ کے لیے تیار ہیں اور ہم ہر قسم کے چیلنج کے لیے تیار ہیں،ہم صرف اچھی کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں، اگر ہم اچھی کرکٹ کھیلیں، جیسی ہم نے پچھلے چند مہینوں میں کھیلی ہے، تو میرا خیال ہے ہم کسی بھی ٹیم کے خلاف اچھے کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں،متحدہ عرب امارات کے خلاف صرف فخرزمان نصف سینچری بنانے میں کامیاب رہے لیکن باقی ٹاپ آرڈر پورے ٹورنامنٹ میں ناکام دکھائی دیا جب کہ اوپنر صائم ایوب مسلسل تینوں میچوں میں صفر پر آؤٹ ہوئےہمیں اپنی بیٹنگ بہتر کرنا ہوگی، ہم نے میچ تو جیت لیا لیکن ہمیں مڈل آرڈر میں اپنی بیٹنگ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، یہ انتہائی تشویش ناک بات ہے اور اس پر ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے پاکستان کو ایشیا کپ کے گروپ مرحلے میں 7 وکٹوں سے آسانی سے شکست دی تھی، تاہم اس دوران ٹاس کے وقت اور میچ کے اختتام نے بھارت کی جانب سے اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی پر تنازع کھڑا ہوگیاپاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر فوراً ہٹانے کا مطالبہ کیا اور یہاں تک کہ ٹورنامنٹ سے دستبردار ہونے پر بھی غور کیا۔

پی سی بی کی جانب سے کہا گیا کہ پائی کرافٹ نے پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا سے کہا تھا کہ وہ بھارتی کپتان سوریہ کمار یادو سے میچ سے پہلے ہاتھ نہ ملائیں،یہ معاملہ اس وقت طے پایا جب پی سی بی نے کل کے میچ سے قبل کہا کہ پائی کرافٹ نے پاکستانی ٹیم کے منیجر اور کپتان سے حالیہ پاک بھارت میچ کے دوران پیدا ہونے والے تنازع پر معافی مانگ لی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان ٹورنامنٹ میں تیسری بار بھی مدمقابل ہوسکتی ہیں، اگر دونوں ٹیمیں 28 ستمبر کو ہونے والے فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں۔

Shares: