قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے شاہین آفریدی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ انجیکشن اور دردکش ادویات لیتے ہیں اسکے باوجود بھی انجری کے ساتھ کھیلنا آسان نہیں ہوتا-

باغی ٹی وی: نجی ٹی وی چینل پر اپنے بیان میں شعیب اختر نے کہا کہ راولپنڈی ایکسپریس کی کلاس الگ ہے، اگرچہ ہر کوئی شعیب اختر نہیں ہوسکتا، آپ انجیکشن اور دردکش ادویات لیتے ہیں اسکے باوجود بھی انجری کے ساتھ کھیلنا آسان نہیں ہوتا۔

شعیب اختر کے اس بیان پر شاہد آفریدی نے کہا کہ انجری کے دوران کھیل سے چوٹ مزید بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے، ہر کوئی شعیب اختر نہیں جو تکلیف برداشت کرسکے، میرے خیال میں انہیں کچھ دن اکیلا چھوڑ دیں-

قبل ازیں شعیب اختر نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ انگلیںڈ کے خلاف ٹی20 ورلڈکپ میں اگر شاہین اپنا اسپیل پورا کرتے تو وہ سُپر اسٹار بن سکتے تھے، انہوں نے کہا کہ اگر یہ موقع مجھے ملتا تو میں پاکستان کیلئے اپنی جان قربان کردیتا، گھٹنا ٹوٹ بھی جاتا تو اسپیل ادھورا نہ چھوڑتا کیونکہ یہ لمحہ دوبارہ نہ آتا، گھٹنا جُڑ سکتا تھا۔


دریں اثنا شعیب اختر نے غیر ملکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ جب آپکا اہم بالر انجری کا شکار ہوجاتا ہے تو پریشانی ہوتی ہے، شاہین ورلڈکپ میں مکمل فٹ نہیں تھے لیکن انہیں کھلایا گیا، انہوں نے ورلڈکپ میں بہترین بالنگ کی تھی اور کوشش کرنی چاہیے تھی کہ اسپیل مکمل کریں۔

واضح رہے کہ ٹی20 ورلڈکپ 2022 کے دوران فائنل میں شاہین فلڈنگ کے دوران ہیری بروک کا کیچ لینے کے دوران زخمی ہوگئے تھے، جس کے باعث وہ اوورز کا کوٹہ مکمل نہ سکے اور فائنل میں انجری کا شکار ہوکر باہر چلے گئے تھے۔

Shares: