اسلام آباد: حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے سارے اختیارات پر قبضہ کرکے عدالتی مارشل لاء لگادیا۔

باغی ٹی وی: مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بڑا انکشاف کیا کہ چھ افراد کے درمیان اسمبلی توڑنے کی تاریخ طے ہوئی، ملاقات میں الیکشن کا نیا شیڈول متعین ہوا اگلے سال مارچ میں الیکشن کرانے کی تاریخ طے ہوئی، طے ہونے کے باوجود وعدہ پورا نہیں ہوا، مذاکرات میں جنرل فیض کے ساتھ چوہدری پرویز الہی بھی تھے۔

سوڈانی فوج اورریپڈ ایکشن فورسز کے درمیان جھڑپیں،دونوں کا صدارتی محل پر قبضہ کرنے کا …

عدالت کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آئین کی نفی کی جارہی ہے، ایسے لوگوں سے بات کرنے میں کوئی ملکی مفاد نہیں، ایکٹ بنا نہیں اور چیف جسٹس نے 8 رکنی بینچ بنادیا، کیا دوسرے فریق کی بات سنی گئی، ہم انسان اور سیاسی لوگ ہیں، ایسا نہیں کہ جانوروں کی طرح ہر چیز قبول کرتے رہیں۔

انھوں نے کہا کہ آئینی طور پر اختیارات تقسیم ہیں، ہر ادارہ کا اپنا دائرہ اختیار ہے، الیکشن کمیشن کے اختیارات آپ نے سلب کرلیے، یہاں تک کہ الیکشن کا شیڈول تک دے دیا، سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو ہٹانا انتظامی معاملہ ہے، کہا گیا کہ رجسٹرار نہیں جائے گا، ہم نے آئین کا سہارا لیکر جبر کو تسلیم نہیں کرنا۔

مولانا فضل الرحمان نے سوال اٹھایا کہ کیا آج کی اسٹیبلشمنٹ سے ماضی کی اسٹیبلشمنٹ سےدھاندلی کرانےکی تحقیقات کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔ ہر شعبے میں مداخلت ہوگی تو اسے عدالتی مارشل لا کہیں گے۔

شہید ڈی ایس پی کا بھی تبادلہ کر دیاگیا

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ قانون منظور کرتی ہے ابھی ایکٹ بنا بھی نہیں لیکن چیف جسٹس نے بینچ بنادیا، آئینی طور پر اختیارات تقسیم ہیں پھر کیوں مداخلت کی جارہی ہے، کسی ادارے کو دوسرے ادارے کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

فضل الرحمٰن نے عمران خان سے کسی بھی مذاکرات کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے، سیاست اتنی گرگئی ہےکہ ہم اس سےمذاکرات کی بات کرتے ہیں ہم اس سےکبھی مذاکرات نہیں کریںگے 2018 میں اس وقت کے اسٹیبلشمنٹ دھاندلی کی پشت پناہی کررہی تھی، کیا ہم موجودہ اسٹیبلشمنٹ سے درخواست کرسکتے ہیں کہ وہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کے اس ناجائز، ظلم و دھاندلی کے جرم کا احتساب کرسکے گی۔

مردم شماری میں 20 اپریل تک توسیع

آصف زرداری کی اپوزیشن سے مذاکرات کی تجویز سے متعلق سوال کے جواب میں فضل الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا اپنا سیاسی فلسفہ ہے،ہم نے پہلے بھی کہا تھا اسمبلیوں سے مستعفی ہوں اور نئے الیکشن کی طرف جائیں لیکن پی پی پی نے کہا عدم اعتماد لائیں ہم نے اتفاق کیا، ہماری بات مان لی جاتی تو آج الیکشن ہوچکے ہوتے اور ملک میں کوئی ہیجان نہ ہوتا، آج اسی کو ہم بھگت رہے ہیں، وہی مہنگائی آج ہمارے لیے مشکل کا باعث بن رہی ہے اور عمران خان اسے اپنی اڑان کےلیے استعمال کررہا ہے، اب ہم نئے تجربے نہیں کرسکتے۔

جو عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کرے گا وہ نااہل ہو جائے گا،اعتزاز احسن

انہوں نے کہا کہ ہمارے دھرنے کو اٹھانے کے لئے جنرل باجوہ کے نمائندےجنرل فیض،پرویز الہیٰ شجاعت اورہماری ٹیم کے ساتھ مذاکرات میں طے ہوا تھا اسمبلیاں توڑ کے الیکشن کرائیں گے تاریخ بھی طے ہوئی تھی، لیکن دھرنا ختم ہونے کے بعد پھر وہ مکر گئے، کہا ایسی تو کوئی بات ہی نہیں ہوئی تھی، اتنی ذمہ دار پوسٹس پر بیٹھنےوالےلوگ بھی ایسی کچی باتیں کرتےہیں، نہ چوہدری صاحبان کو آج تک احساس ہے کہ ہم نے زبان دی تھی، ایک وعدہ نہیں جنرل باجوہ اور فیض حمید کی کس کس بات کو روئیں گے، اب ان کے ادارے کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس بارے میں خود سوچیں تمام جماعتوں کا اتفاق ہے الیکشن اکٹھے ہوں گے، اس پورے قومی تصور کو عمران خان کے لیے قربان نہیں کرسکتے۔

پی ٹی آئی رہنما علی زیدی گرفتار ہو گئے

Shares: