ڈائریکٹوریٹ جنرل آف آرکیالوجی پنجاب نے ہڑپہ کی کھدائی کی 100 ویں سالگرہ پر صوبے بھر میں نئے سائنسی کھدائی پروگرام کا آغاز کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آثار قدیمہ ظہیر عباس ملک نے کہا کہ جدید طریقہ کار سے وادی سندھ کی تہذیب کے مطالعے کی تیاریاں مکمل ہیں کھدائی میں ڈیجیٹل میپنگ، سائنسی تاریخ اور جدید دستاویزی طریقے استعمال ہوں گے جبکہ پروگرام صوبے کے دیگر اہم مقامات تک بھی توسیع پائے گا، دوسرے مرحلے میں گندھارا خطے میں باقاعدہ کھدائی پروگرام شروع کیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا آرکیالوجی کو علم اور ثقافت سے جوڑنے پر بہت زور ہے سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے بھی عالمی معیار کے مطابق ورثہ مینجمنٹ کو ہدایت جاری کی ہیں، ڈی جی آثار قدیمہ کا کہنا تھا کہ محکمہ آثار قدیمہ کی نئی کھدائیاں، علمی تحقیق اور ورثہ سیاحت کو فروغ دے گا اور پنجاب کو ورثہ پر مبنی سیاحت اور تحقیق کا مرکز بنایا جائے گا۔
برطانوی ہائی کمشنر کی اسحاق ڈار سے ملاقات، سیلاب متاثرین کے لیے تعاون کا اعلان
ہڑپہ پاکستان کا ایک قدیم شہر ہے جس کے کھنڈر پنجاب میں ساہیوال سے 35 کلومیٹر مغرب کی طرف چیچہ وطنی شہر سے 15 کلومیٹر پہلے کھدائی کے دوران ملے حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے تقریباً 1200 سال پہلے لکھی جانے والی ہندووں کی کتاب رگ وید سے اس شہر کی تاریخ کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
رگ وید میں ایک شہر کا نام آیا ہے ’ ہری یوپیہ ‘ سنسکرت میں اس کا مطلب ہے ’ قربانی کے سنہری ستوں والا شہر ‘ ماہرین کا اب اتفاق ہے جن میں ویلز اور ڈی ڈہ کوسامبی شامل ہیں کہ ہری یوپیہ ہڑپہ ہی کا سنسکرت میں نام ہے اگرچہ اس کا اصل نام کچھ اور ہوگا، شاید ہری یوپویا ہو یا کچھ اور ہو اور رگ وید کے مطابق اسی ہری یوپیہ کے قریب آریاؤں کی مقامی باشندوں سے جنگ ہوئی تھی رگ وید میں آیا ہے اندرا نے ورشکھو ( یا ورچکھو ) کی باقیات کو ایسے ملیامیٹ کر دیا کہ جیسے مٹی کا برتن۔ اس نے ورچی وات ( یا ورشی ونت یا ورکی ذات ) لوگوں کے ایک سو تیس مسلح جانبازوں کی پہلی صف کو کچل دیاجس پر باقی بھاگ کھڑے ہوئے ۔
راولپنڈی غیرت کے نام پر قتل، تفتیشی ٹیم نے مقدمے کا چالان پیش کر دیا
1921ء میں رائے بہادر دیا رام سہنی نے ہڑپہ کے مقام پر قدیم تہذیب کے چند آثار پائے۔ اس کی اطلاع ہندوستانی محکمہ آثار قدیمہ کو ملی۔ محکمہ کے ڈائریکٹر جنرل سر جان مارشل نے دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے ہڑپہ کی کھدائی کی طرف توجہ دی۔ چنانچہ رائے بہادر دیا رام سہنی، ڈائریکٹر ارنسٹ میکے اور محکمہ اثریات کے دیگر احکام کے تحت کھدائی کا کام شروع ہوا-










