بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف بدعنوانی کے تین مقدمات میں ڈھاکہ کی خصوصی عدالت نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے مجموعی طور پر 21 سال قید کی سزا سنا دی۔یہ فیصلہ پرباچل نیو سٹی پروجیکٹ میں 30 کٹھا سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے معاملات سے متعلق ہے

یہ فیصلہ خصوصی جج-5 محمد عبداللہ المامون نے سنایا، جس کے مطابق شیخ حسینہ کو زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے تین الگ معاملات میں ہر مقدمے میں سات، سات سال قید کی سزا دی گئی ہے۔فیصلہ ایسے وقت میں آیا جب حسینہ سنگین الزامات کے باعث ملک سے فرار ہیں.شیخ حسینہ،جو اس وقت بنگلہ دیش چھوڑ کر بھارت میں پناہ لیے ہوئے ہیں ان پر نہ صرف بدعنوانی بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مقدمات بھی چل رہے ہیں۔ ان کے خلاف مذکورہ تینوں مقدمات میں الزام تھا کہ انہوں نے ڈھاکہ کے پورباچل علاقے میں سرکاری اراضی اپنے خاندان کے نام غیر قانونی طور پر الاٹ کرائی۔انہی تین مقدمات میں عدالت نے شیخ حسینہ کے بیٹے صجیب واجد جوئے اور بیٹی صائمہ واجد پُتول کو بھی مجرم قرار دیا ہے۔

صجیب واجد کو پانچ سال قید اور ایک لاکھ ٹکا جرمانہ،صائمہ واجد کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی،عدالت کا کہنا تھا کہ دونوں نے اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ میں براہ راست فائدہ حاصل کیا۔یہ مقدمات انسدادِ بدعنوانی کمیشن (ACC) کی اس تحقیقات کا حصہ ہیں جو جنوری 2024 میں کھولی گئی تھیں۔ حسینہ خاندان نے ہمیشہ ان مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔

ڈھاکہ عدالت کے مطابق شیخ حسینہ کے خلاف مزید تین بدعنوانی کیسز کے فیصلے یکم دسمبر کو سنائے جائیں گے۔ تمام مقدمات میں سزا کی صورت میں مجموعی قید مدت مزید بڑھ سکتی ہے۔قبل ازیں انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل (ICT) نے شیخ حسینہ کو جولائی 2024 کی طلبہ تحریک کے دوران مبینہ ریاستی جبر اور تشدد کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر انسانیت مخالف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی۔عدالت کے مطابق اس دوران حکومتی کارروائیوں میں متعدد طلبا اور شہریوں کی جانیں گئیں، جبکہ حسینہ حکومت نے احتجاج دبانے کے لیے طاقت کا "غیر قانونی، غیر انسانی استعمال” کیا۔

شیخ حسینہ اور ان کا خاندان ملک چھوڑنے کے بعد سے کسی بھی مقدمے میں عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہا۔ ان کی قانونی ٹیم بھی غیر فعال ہے، جس کے باعث مقدمات یکطرفہ کارروائی کے طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔

Shares: