ڈھاکا: بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دور اقتدار میں زیادتی کے واقعات کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے پولیس کے خوفناک مسلح یونٹ ’ریپڈ ایکشن بٹالین‘ کو توڑ نے کی سفارش کی ہے-
باغی ٹی وی : رپورٹ کے مطابق حسینہ واجد کی حکومت پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا، ان میں سینکڑوں سیاسی مخالفین کا ماورائے عدالت قتل اور سینکڑوں کو غیر قانونی طور پر اغوا کرکے غائب کرنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ نگراں حکومت نے جبری گمشدگیوں سے متعلق قائم کردہ انکوائری کمیشن نے کہا کہ انہیں ملنے والے شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ حسینہ واجد اور دیگر سابق اعلیٰ حکام جبری گمشدگیوں میں ملوث تھے، جو مبینہ طور پر ریپڈ ایکشن بٹالین (آر اے بی) کی جانب سے کی گئی تھیں۔
حسینہ واجد کے 15 سالہ دور حکومت کے دوران انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات کے جواب میں امریکا نے 2021 میں اپنے 7 سینئر افسران کے ساتھ آر اے بی نیم فوجی پولیس فورس پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
کمیشن کے ایک رکن نور خان لٹن نے کہا کہ آر اے بی نے کبھی بھی قانون کی پاسداری نہیں کی، ان کی طرف سے کیے جانے والے مظالم میں جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل اور اغوا جیسے خطرناک جرائم شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 77 سالہ حسینہ واجد 5 اگست کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پڑوسی ملک انڈیا فرار ہو گئی تھیں، جب ڈھاکہ میں طالب علموں کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے دوران وزیر اعظم کے محل پر دھاوا بول دیا گیا تھا۔