بنگلہ دیشی پولیس نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف انٹرپول سے ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی ہے، جس میں ان پر مظالم اور بین الاقوامی جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کی نیشنل سینٹرل بیورو (NCB) کی جانب سے انٹرپول کو یہ درخواست دی گئی ہے تاکہ شیخ حسینہ اور ان کے ساتھ 12 دیگر افراد کے خلاف عالمی سطح پر گرفتاری کی کارروائی کی جا سکے۔
شیخ حسینہ واجد کے خلاف الزامات میں انسانی حقوق کی پامالی، سیاسی مخالفین کے خلاف تشدد اور کرپشن جیسے سنگین جرائم شامل ہیں۔ ان الزامات کی بنیاد پر بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر نے نومبر 2024 میں انٹرپول سے مدد کی درخواست کی تھی، اور اب بنگلہ دیشی پولیس نے عدالت کے احکامات اور شواہد کی بنیاد پر اس معاملے میں عالمی سطح پر کارروائی تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بنگلہ دیشی پولیس نے شیخ حسینہ اور ان کے دیگر 12 ساتھیوں کو "مفرور” قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے درخواست کی ہے۔ ان افراد کے خلاف عالمی سطح پر گرفتاری کے لیے ایک بین الاقوامی کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیشی پولیس کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کی درخواست اور موجودہ شواہد کے مطابق، شیخ حسینہ واجد اور ان کے ساتھیوں کو عالمی سطح پر پکڑنے کے لیے انٹرپول کی مدد ضروری ہے۔شیخ حسینہ واجد اس وقت بھارت میں پناہ لیے ہوئے ہیں، جہاں ان کا سیاسی پناہ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بھارت نے انہیں پناہ دی ہوئی ہے، اور اس وجہ سے ان کی گرفتاری کے امکانات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرنے کے لیے عالمی سطح پر دباؤ ڈالا جائے گا تاکہ ان کی گرفتاری ممکن ہو سکے۔شیخ حسینہ اور ان کے دیگر 12 "مفرور ملزمان” کے خلاف انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کی درخواست پر بنگلہ دیشی پولیس نے انٹرپول سے رابطہ کیا ہے، اور اس بات کی توقع ہے کہ انٹرنیشنل سطح پر کارروائی میں تیزی آئے گی۔ بنگلہ دیشی حکومت عالمی سطح پر شیخ حسینہ واجد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کارروائی کے لیے سفارتی اور قانونی ذرائع سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔