بنگلادیش کی سابق وزیراعظم پر سنگین الزامات: بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ درج

0
91
haseena-Wajid

ڈھاکہ: بنگلادیش کی سیاسی فضا میں ایک نیا طوفان برپا ہوگیا ہے جب بین الاقوامی جرائم ٹریبونل کے تحقیقاتی ادارے میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور آٹھ دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کا مقدمہ درج کیا گیا۔یہ مقدمہ بنگلادیشی سپریم کورٹ کے نامور وکیل غازی ایم ایچ تمیم نے دائر کیا ہے۔ انہوں نے یہ مقدمہ ایک نوجوان طالب علم احمد صائم کے والد کی جانب سے دائر کیا ہے، جو کہ گزشتہ سال مظاہروں کے دوران پولیس فائرنگ میں جاں بحق ہوا تھا۔مقدمے کی تفصیلات کے مطابق، 5 اگست 2023 کو ساور میں ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران پولیس نے نویں جماعت کے طالب علم احمد صائم پر گولی چلائی تھی۔ صائم کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں دو دن بعد اس کی موت واقع ہوگئی۔اس واقعے نے ملک بھر میں شدید غم و غصے کی لہر پیدا کر دی تھی اور حکومت پر سخت تنقید کی گئی تھی۔ اب اس واقعے کو لے کر سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سمیت آٹھ اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔مقدمے میں نامزد دیگر افراد میں سابق وزرا عبیدالقدیر اور اسدالزمان خان کمال، سابق وزیر مملکت جنید احمد اور محمد علی عرفات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سابق آئی جی پولیس چوہدری عبداللّٰہ المامون، سابق ڈیٹیکٹو برانچ (ڈی بی) چیف ہارون رشید، سابق ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس (ڈی ایم پی) کمشنر حبیب الرحمان اور ریپیڈ ایکشن بٹالین (ریب) کے سابق ڈائریکٹر جنرل ہارون الرشید کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ بنگلادیش کی سیاست میں ایک نیا موڑ لانے کا باعث بن سکتا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ مقدمہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن اس سے ملک کی سیاسی صورتحال میں نئی کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔حکومتی ذرائع نے اس مقدمے کو "سیاسی انتقام” قرار دیا ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "شیخ حسینہ کو بنگلادیش چھوڑنے پر کسی نے مجبور نہیں کیا تھا۔ یہ مقدمہ محض سیاسی مقاصد کے لیے دائر کیا گیا ہے۔”دوسری جانب، اپوزیشن جماعتوں نے اس مقدمے کا خیرمقدم کیا ہے۔ بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ترجمان نے کہا کہ "یہ انصاف کی جیت ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ احمد صائم کے اہل خانہ کو انصاف ملے گا۔” بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس مقدمے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم اس مقدمے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی مکمل چھان بین کی جائے۔”اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ مقدمہ کس طرح آگے بڑھتا ہے اور اس کے بنگلادیش کی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بہرحال، یہ واضح ہے کہ یہ مقدمہ آنے والے دنوں میں بنگلادیش کی سیاسی بحث کا مرکزی نقطہ بنا رہے گا۔

Leave a reply