"عزم استحکام ” سے حصول امن کے مطلوبہ نتائج حاصل ہوں گے،علماو مشائخ کانفرنس

0
94
isd

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والی علماء و مشائخ امن کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے علماء و مشائخ کا آج کا نما ئندہ اجلاس محرم الحرام 1446 ھ وما بعد آنے والے ایام میں ملک میں یگانگت ، بھائی چارہ اور امن کی فضاء قائم رکھنے میں اہم کر دار ادا کرے گا۔ ملک کے اندرونی حالات میں موجود شد ت پسند ی اور انتہا پسند ی کی با قی ماندہ جڑیں بھی اب ختم ہو نے کے قریب ہیں۔ خاص کر "عزم استحکام ” سے نیشنل ایکشن پلان کو نہ صرف تقویت ملے گی بلکہ حصول امن کے مطلوبہ نتائج بھی حاصل ہوں گے۔ ایک بار پھر محراب و مبنر سے پیغام پاکستان کے ضابطہ اخلاق کو عام کر نے اور اس ضابطہ اخلاق کو معا شرے کے بنیادی تانے بانے تک پہچانے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ محرم الحرام کے حوالہ سے الگ ضابطہ اخلاق کو بھی عام کر ناانتہائی اہم ہے ۔ یہ اہم ذمہ داری علماء و مشائخ ہی سرانجام دے سکتے ہیں۔ دستور کی بالادستی قائم کی جائے اور ہر شہری کے بنیادی حقوق کی ادائیگی کا خیال رکھا جائے ۔ ایک طرف مقدسات اسلام کی تعظیم کر نا ہو گی تو دوسری طرف تکفیر، نفرت انگیزی ،تشدد، تعصب، فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے خاتمہ کے لئے حقیقی اقدامات بھی کر نا ہوں گے۔ ملکی قانون اور شریعت کی رو سے اپنے اپنے مسالک اور عقائد کی تبلیغ ضرور کی جائے لیکن اس کی آڑ میں کسی شخص، فرقہ یا کسی قومی ادارے کے خلاف نفرت انگیز تحریر و تقریر سےاپنے آپ کو روکا جائے۔آج کا یہ اجتماع ملک میں ہجوم کے ہاتھوں ملزمان کی ہلاکت کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ با لائے قانون نہ تو اس طرح کے قتل کی کوئی اجازت ہے اور نہ ہی اس طرح کے قتل کے ملزمان کو ہیرو بنایا جائے ۔ پاکستانی معا شرے میں کمزور طبقات کے حقوق کی ادائیگی کو یقینی بنا نے کے لئے حقیقی اقدامات کر نا ہوں گے۔غزہ فلسطین میں اسرائیلی ظلم و ستم کی شدت سے مذمت کرتےہیں اور پوری دنیا سے بالعموم اوراہل اسلام سے خصوصاً مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ظلم کو روکنے کے اقدامات کئے جا ئیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ راغب نعیمی کی جانب سے پیغام پاکستان کی روشنی میں ضابطۂ اخلاق جاری کیا گیا ہے

1۔ تمام شہریوں کا یہ فرض ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کی بالادستی کو تسلیم کریں، ریاست پاکستان کی عزت و تکریم بجا لائیں اور ساتھ ہی ساتھ ہر حال میں ریاست کے ساتھ اپنی وفاداری کے حلف کو نبھائیں۔
2۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تمام شہری بنیادی حقوق کی عزت و تکریم کو یقینی بنائیں جیسا کہ دستور پاکستان میں مندرج ہیں، بشمول قانون کی نظر میں مساوات، سماجی اور سیاسی حقوق، اظہار خیال، عقیدہ، عبادت اور اجتماع کی آزادی۔
3۔ دستور پاکستان کی اسلامی ساخت اور قوانینِ پاکستان کا تحفظ کیا جائے گا۔ پاکستان کے شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ شریعت کے نفاذ کے لیے پرامن جدوجہد کریں۔
4۔ اسلام کے نفاذ کے نام پر جبر کا استعمال، ریاست کے خلاف مسلح کارروائی، تشدد اور انتشار کی تمام صورتیں بغاوت سمجھی جائیں گی اور یہ شریعت کی روح کے خلاف ہیں اور کسی فرد کو یہ حق نہیں کہ وہ حکومتی، مسلح افواج اور دیگر سکیورٹی کے اداروں کے افراد سمیت کسی بھی فرد کو کافر قرار دے۔
5۔ علماء، مشائخ اور زندگی کے ہر شعبے سے متعلقہ افراد کو چاہیے کہ وہ ریاست اور ریاستی اداروں خاص طورپر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج کی بھرپور حمایت کریں تاکہ معاشرے میں سے تشدد کو جڑ سے اکھاڑ دیا جائے۔
6۔ ہر فرد ریاست کے خلاف لسانی، علاقائی، مذہبی اور فرقہ وارانہ تعصّبات کی بنیاد پر چلنے والی تحریکوں کا حصّہ بننے سے گریز کرے۔ ریاست ایسے گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔
7۔ کوئی شخص فرقہ وارانہ نفرت، مسلح فرقہ وارانہ تنازعہ اور جبراً اپنے نظریات کسی دوسرے پر مسلّط نہ کرے کیونکہ یہ شریعت کی کھلی خلاف ورزی ہے اور فساد فی الارض ہے۔
8۔ کوئی نجی یا سرکاری یا مذہبی تعلیمی ادارہ عسکریت کی تبلیغ نہ کرے، تربیت نہ دے اور نفرت انگیزی، انتہاپسندی اور تشدد کو فروغ نہ دے۔ ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد اور اداروں کے خلاف قانون کے مطابق ثبوت اور شواہد کی بنیاد پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
9۔ انتہا پسندی، فرقہ واریت اور تشدد کو فروغ دینے والوں، خواہ وہ کسی بھی تنظیم یا عقیدے سے ہوں، کے خلاف سخت انتظامی اور تعزیری اقدامات کیے جائیں گے۔
10۔ اسلام کے تمام مکاتب فکر کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے اپنے مسالک اور عقائد کی تبلیغ کریں، مگر کسی کو کسی شخص، ادارے یا فرقے کے خلاف نفرت انگیزی اور اہانت پر مبنی جملوں یا بے بنیاد الزامات لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
11۔ کوئی شخص خاتم النبیین حضرت محمدصلی اللہ علیہ و سلم، جملہ انبیاء کرام امہات المؤمنین، اہلِ بیت اطہار، خلفاء راشدین اور صحابہ کرامؓ کی توہین نہیں کرے گا۔ کوئی فرد یا گروہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے گا نہ ہی توہینِ رسالت کے کیسز کی تفتیش یا استغاثہ میں رکاوٹ بنے گا۔
12۔ کوئی شخص کسی مسلمان کی تکفیر نہیں کرے گا اور صرف مذہبی سکالر ہی شرعی اصولوں کی وضاحت مذہبی نظریے کی اساس پر کرے گا۔ البتہ کسی کے بارے میں کفر کے مرتکب ہونے کا فیصلہ صادر کرنا عدالت کا دائرہ اختیار ہے (مسلمان کی تعریف وہی معتبر ہوگی جو دستور پاکستان میں ہے)۔
13۔ کوئی شخص کسی قسم کی دہشت گردی کو فروغ نہیں دے گا، دہشت گردوں کی ذہنی و جسمانی تربیت نہیں کرے گا، ان کو بھرتی نہیں کرے گا اور کہیں بھی دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوگا۔
14۔ سرکاری، نجی اور مذہبی تعلیمی اداروں کے نصاب میں اختلافِ رائے کے آداب کو شامل کیا جائے گا کیونکہ فقہی اور نظریاتی اختلافات پر تحقیق کرنے کے لیے سب سے موزوں جگہ صرف تعلیمی ادارے ہوتے ہیں۔
15۔ تمام مسلم شہری اور سرکاری حکام اپنے فرائض کی انجام دہی اسلامی تعلیمات اور دستور پاکستان کی روشنی میں کریں گے۔
16۔ بزرگ شہریوں، خواتین، بچوں، خنثیٰ اور دیگر تمام کم مستفیض افراد کے حقوق کے حوالے سے اسلامی تعلیمات ہر سطح پر دی جائیں گی۔
17۔ پاکستان کے غیر مسلم شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب اور مذہبی رسومات کی ادائیگی اپنے اپنے مذہبی عقائد کے مطابق کریں۔
18۔ اسلام خواتین کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ خواتین سے ان کے ووٹ، تعلیم اور روزگار کا حق چھینے اور ان کے تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچائے۔ ہر فرد غیرت کے نام پر قتل، قرآن پاک سے شادی، ونی، کاروکاری اور وٹہ سٹہ سے باز رہے، کیونکہ یہ اسلام کی رو سے ممنوع ہیں۔
19۔ کوئی شخص مساجد، منبر و محراب، مجالس اور امام بارگاہوں میں نفرت انگیزی پرمبنی تقاریر نہیں کرے گا اور فرقہ وارانہ موضوعات کے حوالے سے اخبارات، ٹی وی یا سوشل میڈیا پر متنازعہ گفتگو نہیں کرے گا۔
20۔ آزادی اظہار اسلام اور ملکی قوانین کے ماتحت ہے، اس لیے میڈیا پر ایسا کوئی پروگرام نہ چلایا جائے جو فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کا سبب بنے اور پاکستان کی اسلامی شناخت کو مجروح کرے۔

عزم استحکام معیشت کی مضبوطی کا ضامن۔تجزیہ، شہزاد قریشی

سکیورٹی ذرائع کے مطابق عزم استحکام آپریشن کا غلط تاثر لیا گیا

معاشی مشکلات کی وجہ سے آپریشن عزم استحکام کا فیصلہ کیا گیا ہے، خواجہ آصف

وفاقی کابینہ اجلاس میں آپریشن عزم استحکام کی منظوری

آپریشن عزم استحکام کا مقصد کیا؟ وزیراعظم آفس سے اعلامیہ جاری

آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کر کے کیا پی ٹی آئی ملک دشمن قوتوں کی حمایت کر رہی ہے؟ شیری رحمان

ماضی کے جتنے آپریشن ہوئےانکے نتائج تو سامنے رکھیں،مولانا فضل الرحمان

ایپکس کمیٹی میں ایک نام عزم استحکام آیا لیکن آپریشن کا ذکر نہیں تھا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ

آپریشن عزم استحکام،کامیابی کیلئے اتحاد ضروری،تجزیہ: شہزاد قریشی

Leave a reply